لاہور: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 23 دسمبر کو رحمٰن بابا ایکسپریس کراچی سے پشاور تک چلنا شروع ہوگی۔ 31 دسمبر تک لاہور کراچی میں تمام ٹکٹیں ختم ہو چکی ہیں۔ قبل از وقت ٹکٹوں کی فروخت عوام کا اعتماد ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے ہماری مدد کی، پچھلے ہفتے آمدن 26 کروڑ 12 لاکھ تھی، اس ہفتے آمدن 45 کروڑ ہے، ساڑھے 6 لاکھ لیٹر تیل بچایا ہے۔ 31 دسمبر تک لاہور کراچی میں تمام ٹکٹیں ختم ہو چکی ہیں۔ قبل از وقت ٹکٹوں کی فروخت عوام کا اعتماد ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ 23 دسمبر کو رحمٰن بابا ایکسپریس کراچی سے پشاور تک چلنا شروع ہوگی۔ ریلوے میں سرمایہ کاری کا خیر مقدم کریں گے۔ تمام ریلوے اسٹیشنوں پر اسٹال اور میڈیکل اسٹور کا کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 24 تاریخ کو سپریم کورٹ میں ریلوے سے متعلق سماعت ہے۔ ایک ہزار پٹرول پمپس کی جگہیں لیز پر دینا چاہتے ہیں۔ 70 ہزار ویگنوں کا اسٹاک موجود ہے۔ دھند کے باعث موٹر وے پر لوڈ زیادہ ہوا تو ریلوے مدد کے لیے بھرپور تیار ہوگی۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ جمعے اور ہفتے کو لوگ ٹرینوں کی چھتوں پر آرہے ہیں، میں نے سختی سےمنع کیا۔ لوگوں نے ریلوے پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ 31 دسمبر تک اچھی خبر سنائیں گے، امید ہے ایم ایل ون کا فیصلہ ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ راولپنڈی لاہور کے درمیان ایک گھنٹے کا سفر کم ہو جائے گا، کوشش ہے کہ چین سے مناسب قیمت اور شرح سود پر ایم ایل ون لے کر چلیں۔ مال گاڑیوں سے متعلق کچھ نجی شراکت داروں نے دلچسپی دکھائی ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ لاہور اور راولپنڈی کے درمیان ایک اور ٹرین چلانے کا منصوبہ ہے۔ کراچی پشاور کا کرایہ بس کے راولپنڈی لاہور کے کرائے کے برابر ہے۔ ہم سے پہلے منصوبہ بندی نہیں صرف خریداری ہی کی گئی، 8 ارب پر سگنل چھوڑ کر آئے تھے 32 ارب پر آگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے کا تمام عملہ بہت محنت کر رہا ہے۔ چاہتا ہوں کہ وزیر اعظم عملے کا ایک گریڈ بڑھا دیں۔ ڈھائی لاکھ پودے اور 24 نئی نرسریاں لگائی ہیں۔ 25 دسمبر کو کارکردگی میں ریلوے نمبر ون ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پچھلی حکومتوں میں 55 انجنوں کی حالت زیادہ ٹھیک نہیں۔ 68، 69 انجنوں کی حالت ٹھیک نہیں۔ اپنے محصولات سے ریلوے چلا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی نے چھوٹے مسئلے پر استعفی ٰدیا ان کو سراہنا چاہیئے، پاک فوج حکومت کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ پاک فوج ملک کی معیشت کو مضبوط دیکھنا چاہتی ہے، عدلیہ آئین کی حکمرانی کے لیے کھڑی ہے، عوام چیف جسٹس کی طرف دیکھتے ہیں۔