تازہ ترین

ملک میں‌ رمضان المبارک کا چاند نظر آگیا، آج پہلا روزہ ہوگا

پاکستان میں رمضان المبارک 1444 ہجری کا چاند نظر...

الیکشن کمیشن نے پنجاب کے انتخابات ملتوی کردیے

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے...

’یہ مجھے مرتضیٰ بھٹو کی طرح قتل کرنا چاہتے ہیں‘

لاہور: سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف...

صدرِ مملکت کا قیدیوں کی سزاؤں میں خصوصی چھوٹ کا اعلان

اسلام آباد: صدر مملکت عارف علوی نے یوم پاکستان...

آئین سب پر مقدم، کوئی اس سے بالاتر نہیں ہے، وزیراعظم

تھرپارکر: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ...

‘عمران خان پاکستان کا بال ٹھاکرے ہے’

کراچی : وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ عمران خان پاکستان کا بال ٹھاکرے ہے ، اس کا مقصد صرف پاکستان کونقصان پہنچانا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

شرجیل میمن نے کہا کہ عمران خان جو کچھ کررہاہے پاکستان کیخلاف کررہاہے اور معیشت کیساتھ کھلواڑ کررہاہے،اس حکومت نے آئی ایم ایف سے رابطہ کیا،عمران خان اور اس کے لوگوں نے آئی ایم ایف کو پیغامات دئیے،ان لوگوں نے پاکستان کی مدد نہ کرنے کے پیغامات دئیے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے عمران خان کی ہدایت پر عالمی برادری کو مدد نہ کرنے کا کہا، ملک کو ڈیفالٹ کرنے کیلیے عمران خان نے ہر ممکن کوشش کی۔

انھوں نے کہا کہ پہلے عمران خان نے جوڈیشری کو دھمکایا اور جوڈیشری کو پیغام دیا کہ ریلیف نہ دیاتو چھوڑوں گا نہیں۔

شرجیل میمن نے بتایا کہ عمران خان کے پاس ڈنڈا بردار فورس ہے ،یہ پاکستان کیلیے بال ٹھاکرے بن چکا ہے۔

صوبائی وزیر نے مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کسی سیاسی جماعت سے نہیں لڑرہا اس کا مقصد صرف پاکستان کونقصان پہنچانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک عمران خان کوہڈی مل رہی تھی سب اچھے تھے ،اب ہڈی ملنابند ہوئی توسب خراب ہوگئے، کوئی بھی انسان صادق وامین نہیں ہوسکتا،ہم سب گنہگار ہیں۔

وزیر اطلاعات سندھ نے مزید کہا کہ وہ شخص جو چور اور ڈاکو ہو اس کو سرٹیفکیٹ دینا زیادتی تھی ، ثاقب نثارکے تمام فیصلوں پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہیئے۔

شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ میں ثابت کروں گا کہ ثاقب نثارنے غلط فیصلے دیئے، یہ چیزیں اس ملک میں ہوئیں جودنیاکے کسی ملک میں نہیں ہوسکتی،کسی کی بھی بے عزتی کرو ڈیم فنڈ میں چندہ دو چھوڑدو۔

Comments