اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ کشیدگی پاکستان اور انڈیا کے مفاد میں نہیں، اسٹریٹیجک استحکام کے لئے باہمی اتفاق رائے کی ضرورت ہے.
ان خیالات کا اظہار انھوں نے جنوبی ایشیا میں استحکام اور درپیش چیلنجز سے متعلقہ کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ ہائبرڈ وار ایک غیر روایتی اور سائبر جنگ ہے، اس جنگ کے حوالے سے ٹھوس سیاسی فیصلے کرنے ہوں گے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ 2018 میں ہم نے ہائبرڈ وار کا لفظ سنا، یہ جنگ کی ایک نئی قسم ہے، اس جنگ کے ٹول بدلے ہیں، لیکن یہ جنگی اسٹریٹیجی کا حصہ رہی۔
انھوں نے کہا کہ غور کرنا ہوگا، لائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزی کا کیا مقصد ہے، پاکستان کشیدگی کم کرنا چاہتا ہے، خطے میں اسٹریٹیجک استحکام لانا ہے، جس کے لیے باہمی اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: شیریں مزاری کا دورہ بیلجیئم، کشمیر میں بھارتی مظالم پر توجہ مبذول کرائی
شیریں مزاری نے کہا کہ دونوں ممالک کے پاس زیادہ ذرائع نہیں، ڈائیلاگ کرنے کی ضرورت ہے، جنوبی ایشیا میں نیوکلیئر طاقتوں کے ہوتے ہوئے استحکام بڑا چلینج ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ کشیدگی میں بھارتی فوج کو ٹیکنیکل جواب دیا، پاکستان نے بھارت کو موثر جواب دے کر واضح پیغام دیا تھا، ہمیں امید تھی کہ بھارت پاکستان کے جواب سے کچھ سیکھے گا، مگر بھارت نے کچھ نہیں سیکھا، ہمیں ڈائیلاگ کی طرف جانا چاہیے، عالمی برادری خطے میں امن کے لئے انڈیا کو ڈائیلاگ پر آمادہ کرے۔