نئی دہلی: بھارتی ویب سیریز "ٹانڈو” نے بھارتی سیاست کا گندا دھندا، زہریلے پروپیگنڈے کیلئے میڈیا ہاؤسز کا گٹھ جوڑ دکھایا تو حکمران جماعت آگ بگولہ ہوئی اور ہندتوا کا کارڈ کھیلتے ہوئے فلمسازوں پر پرچہ کٹوا دیا۔
کرپٹ سیاستدان، گندی سیاست، پولیس کا ظالمانہ رویہ، طلباکو اکسانا اور کسانوں کی زمینیں ہتھیانا، حکومت اور میڈیا کا گٹھ جوڑ، یہ سب کیوں دکھایا؟بی جے پی کی متعصب حکومت بھارتی ویب سیریز ٹانڈو بنانے والوں پر آگ بگولا ہوگئی۔
ویب سیریز میں بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرنے پر بی جے پی نےہندتوا کارڈ کھیلا اور فلم بنانے والوں کیخلاف پرچہ کٹوادیا، مقدمہ درج کرانے والے رام قدم نے موقف اختیار کیا کہ فلم میں ہندوؤں کے جذبات مجروح کئے گئے ہیں۔
بی جی پی رہنما رام قدم کا کہنا تھا کہ فلم میں وزیراعظم کا کردار گندی زبان استعمال کررہاہے، وہ ہمارے وزیراعظم کی طرف اشارہ ہے۔
Filed complaint against Tandav Web Series at Ghatkopar police station.
Police has assured quick investigation, FIR under Sec 295A of IPC, Section 67A of IT Act & Atrocities Act.Producer, Director, Writer, Actors & Amazon to be summoned soon.#BanTandavNow #Boycottandav pic.twitter.com/Apg0hNYZgJ— Ram Kadam (@ramkadam) January 17, 2021
ویب سیریز میں دکھایا گیا کہ کسانوں کی زمینیں کیسے ہتھیائی جاتی ہیں؟ طلباکو اکسانا اور پھر ان پرتشدد کیاجاتا ہے،اقلیتوں پرمظالم ڈھائے جاتے ہیں،حکمران جماعت اپنے مفاد کیلئے لوگوں کو بلیک میل اور قتل تک کردیتی ہے۔
یہی نہیں ویب سیریز میں چند میڈیا ہاؤسز کاحکومت کیساتھ گٹھ جوڑ بے نقاب کیاگیا ہے، فلم میں دکھایا گیا ہے کہ بھارتی اینکرز کو حکومت کی سازشوں کو پہلے سے علم ہوتاہے،بالکل ویسے ہی جیسے ارنب گوسوامی کو پاکستان مخالف سازشوں کا علم تھا۔معروف بھارتی اداکار سیف علی خان ایمیزون پرنشر کی جانے والی اس سیریز میں مرکزی کردار ادا کررہے ہیں، ویب سیریز ٹانڈو میں سیف علی خان کے علاوہ ڈمپل کپاڈیہ، ذیشان ایوب، سنیل گروور، تگمانشو ڈھولیا، کمود مشرا و
دیگر شامل ہیں، ویب سیریز 15 جنوری سے آن لائن ریلیز کی جاچکی ہے،بی جی پی کی جانب سے کاسٹ اور ڈائریکٹر کو دھمکی دی گئی اور امیزون پر سے بھی سیریز ہٹانے کیلئے دباؤ ڈالا گیا ہے۔
دوسری جانب امریکی اخبار بھی بی جے پی حکومت کی زیادتیوں کیخلاف بول پڑا اور آرٹیکل میں لکھا کہ بھارت میں ظلم وزیادتی کے خلاف جو بولتا ہے اسکو قیمت ادا کرنا پڑتی ہے، جیسے ایک پائلٹ نے تنقید کی تو نوکری سے فارغ ہوا، تنقید برداشت نہ ہوئی تو اسٹیج اداکار منورفاروقی کو جیل بھیج دیا گیا۔