بہت کم وقت میں سوشل میڈیا پر بے پناہ شہرت پانے والے ننھے وی لاگر شیراز کے والد نے اپنے بیٹے کی پڑھائی اور ولاگنگ سے متعلق سب سے زیادہ پوچھے جانے والے سوال کا جواب دے دیا۔
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے کم عمر یوٹیوبر محمد شیراز اور ان کی ننھی سی بہن مُسکان نے رواں سال ایک بار پھر اے آر وائی ڈیجیٹل کی خصوصی نشریات شان رمضان میں شرکت کی۔
اے آر وائی کے پروگرام سرعام کے میزبان اقرار الحسن نے پروگرام شان رمضان کے سیٹ پر شیراز کے والد سے وہی سوال کیا جو سوشل میڈیا پر صارفین اکثر کرتے ہیں کہ وی لاگنگ کی وجہ سے شیراز کی پڑھائی تو متاثر نہیں ہوتی؟۔
جس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ مجھ سے ملنے والے لوگ زیادہ تر یہی سوال کرتے ہیں تو میرا جواب ہوتا ہے کہ وہ لاگنگ کرنا تو 10 سے 15 منٹ کا کام ہوتا ہے اس سے پڑھائی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب اس نے ویڈیو بنا شروع کی تھی تو یہ بہت چھوٹا تھا اور مجھے اس کو ہر بات سکھانی ہڑتی تھی لیکن اب شیراز خود اتنا ایکسپرٹ ہوگیا ہے کہ خود ہی وی لاگ بنا لیتا ہے اس لیے زیادہ وقت نہیں لگتا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال شیراز نے کچھ عرصے کیلیے ویلاگنگ چھوڑ دی تھی تو ان کے والد نے سوشل میڈیا پر بتایا تھا کہ میں مانتا ہوں کہ شیراز کو انتہائی کم وقت میں بہت زیادہ شہرت ملی، ملک اور بیرون ملک لوگوں کی بڑی تعداد نے شیراز کو بہت پسند کیا اور سب شیراز کے وی لاگز دیکھنا چاہتے ہیں لیکن شیراز کی وی لاگنگ کو ختم کرنے کی کچھ وجوہات ہیں۔
شیراز کے والد نے کہا تھا کہ میرا بیٹا گاؤں کا سیدھا سادھا سا بچہ ہے، سب سے اچھے سے ملتا ہے وہ گاؤں میں رہ کر ہی وی لاگنگ کرتا تھا تاہم اس کی وجہ سے اس کی پڑھائی بھی متاثر ہورہی تھی جس کی وجہ سے کچھ دنوں کیلیے وی لاگنگ چھوڑنا پڑی تھی۔
شیراز کے والد نے کہا کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم کو ہر چیز سے زیادہ ترجیح دیتے ہیں وہ دوسرے بچوں کی وی لاگنگ کی قدر کرتے ہیں لیکن انکے والدین کو میرا پیغام ہے کہ وہ تعلیم پر سمجھوتہ نہ کریں کیونکہ تعلیم ہمیشہ آپ کی ہر چیز میں مدد کرتی ہے۔