تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

لڑکی کو ویڈیو کال کرکے بے لباس ہونے پر مجبور کرنے والا ایس ایچ او معطل

بہاولنگر: پنجاب کے شہر بہاولنگر میں ٹیم سرعام ٹیم نے  لڑکی کو ویڈیو کال کرکے بے لباس ہونے پر مجبور کرنے والے ایس ایچ او اور تفتیشی افسر کو معطل کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ٹیم سرعام کے مطابق غریب خاتون اور اس کی بھانجی اپنی 12 سالہ بچی حمیرا کے گمشدگی کی رپورٹ درج کرانے تھانے گئی تو پولیس کی جانب سے کیس کی تحقیقات کے لیے رشوت طلب کی گئی اور ایس ایچ او تھانہ منڈی صادق گنج عبدالرزاق شاہ، تفتیشی افسر نذیر احمد کی جانب سے بے لباس ہونے اور ویڈیو کال کرنے کا کہا گیا۔

رشوت کی رقم دینے کے باوجود بچی کی عدم بازیابی پر جب بوڑھی ماں تھانے میں آکر رونے لگی تو ایس ایچ او کی جانب سے اس کے لیے تھانے کے دروازے بند کردئیے گئے۔

اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او کو یہ بتایا گیا ہے بوڑھی اماں نے مکان فروخت کردیا ہے، اس کی اغوا ہونے والی بیٹی کی بازیابی میں پیسے کی رکاوٹ نہیں ہوگی۔

رشوت کی تمام رقم سرعام کی ٹیم اغوا ہونے والی بچی کی ماں کو اپنے پاس سے ادا کررہی تھی۔

ٹیم سرعام کے نمائندوں نے اغوا ہونے والی بچی کی ماں کا بھانجا اور بھانجی بن کر ایس ایچ او سے ملاقات کی اور پہلی ہی ملاقات میں اسے 9 ہزار روپے رشوت دی، ایس ایچ او عبدالرزاق شاہ نے نامزد ملزمان کا ریکارڈ نکلوانے کے لیے مزید رشوت طلب کی۔

نمائندوں نے بعد میں تفتیشی افسر نذیر احمد کی بھی منت سماجت کی پھر اسے بھی رشوت طلب کرنے پر پیسے فراہم کیے گئے، تفتیشی افسر نے لڑکی ہاتھ چوم کر رشوت وصول کی۔

تفتیشی افسر نے صادق گنج کے قریبی شہر حاصل پور میں فحاشی کے اڈوں پر بچی کو تلاش کرنے کے لیے ٹیم سرعام کے نمائندوں سے گاڑی اور پیٹرول کا انتظام کرنے کا کہا، گاڑی فراہم کرنے کے بعد تفتیشی افسر ان کے ہمراہ حاصل پور کے فحاشی کے اڈے پر پہنچے۔

تفتیشی افسر نذیر احمد بچی کو تلاش کرنے کے بجائے فحاشی کے اڈوں پر رنگ رلیاں منانے لگے، اغوا ہونے والی بچی کی ماں نے رشوت خور تفتیشی افسر کو کھانے پینے کے پیسے بھی فراہم کیے۔

اقرار الحسن کے مطابق انہوں نے سرعام کی ٹیم کے نمائندوں سے رابطہ کیا کہ وہ ایس ایچ او سے رابطہ کریں اور اسے رشوت کی باقی رقم دینے کا کہیں ایسا کرنے کا مقصد یہ تھا کہ ایس ایچ او کو رنگے ہاتھوں پکڑا جائے، جب ایس ایچ او کو کال کی گئی تو اس نے سرعام ٹیم کی نمائندہ جو بچی کی بھانجی بنی تھی اسے ویڈیو کال پر بے لباس ہونے کا کہا۔

رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پر ایس ایچ او اور تفتیشی افسر بوکھلا گئے اور تمام واقعے پر جھوٹ بولتے رہے اور مختلف وضاحتیں دیتے رہے بعدازاں ایس ایچ و اور تفتیشی افسر کو معطل کردیا گیا۔

Comments

- Advertisement -