اتوار, نومبر 17, 2024
اشتہار

پاکستان کرکٹ ٹیم کو اس مقام تک کس نے پہنچایا؟

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان ٹیم کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکانات تقریباً ختم ہو چکے ہیں اس صورتحال پر اسپورٹس تجزیہ کار نے اہم نکتہ اتھایا ہے۔

بھارت میں جاری ورلڈ کپ میں پاکستان کا سفر تقریباً تمام ہو چکا ہے کیونکہ قومی ٹیم کو سیمی فائنل میں کوالیفائی کرنے کے لیے انگلینڈ کے خلاف 287 رنز سے فتح یا ہدف 3.5 اوورز میں حاصل کرنا ہوگا جس میں آخر الذکر تو نا ممکن ہے۔ ٹیم کے اس صورتحال کا شکار ہونے پر اسپورٹس تجزیہ کار شعیب جٹ نے اپنا تجزیہ پیش کیا۔

اے آر وائی نیوز کے اسپورٹس پروگرام ’ہر لمحہ پرجوش‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک یہاں رن ریٹ سے زیادہ انا پرستی نے قومی ٹیم کو نقصان پہنچایا ہے۔

- Advertisement -

شعیب جٹ نے کہا کہ جب فخر زمان کو کھلانا تھا اس وقت نہیں کھلایا اور مسلسل بینچ پر بٹھائے رکھا، شاداب خان آؤٹ آف فارم رہا۔ زخمی بھی ہوا لیکن موقع ملنے کے باوجود ابرار کو نہیں کھلایا گیا۔ حارث رؤف کو مخالف بلے بازوں سے مار پڑتی رہی سب دیکھتے رہے لیکن اس کا متبادل کھلانے کی زحمت نہیں کی۔ اگر اس وقت فیصلے کیے جاتے تو آج رن ریٹ کا مسئلہ نہ ہوتا اور آج نتیجہ کچھ مختلف ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال کے باوجود میں دعا کرنا چاہوں گا کہ کوئی معجزہ ہو جائے اور وہ ہو جائے جس کا قوم کو انتظار ہے۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے کہا کہ کولکتہ کی پچ بیٹنگ کے لیے سازگار نہیں ہوتی اگر بنگلورو کی ہوتی تو سوچ سکتے تھے کہ فخر شاید 200 کر لیے تو ایسا ہو جائے لیکن سامنے بھ انگلینڈ کی ٹیم ہے جو اتنی گئی گزری بھی نہیں اس لیے میرے نزدیک پاکستان کا سیمی فائنل کھیلنے کا چانس نہ ہونے کے برابر ہے۔

سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے کہا کہ پاکستان کے لیے ورلڈ کپ تو افغانستان سے ہارنے کے ساتھ ہی ختم ہو گیا تھا وہ تو فخر کی وجہ سے نیوزی لینڈ سے جیت گئے اور بنگلہ دیش کے خلاف فتح مل گئی۔

 

انہوں نے کہا کہ رن ریٹ کا مسئلہ یوں پیش آیا کہ ٹیم نے کبھی اس کو برقرار رکھنے کی کوشش نہیں کی اور اس کے لیے پلاننگ سے نہیں کھیلے۔

اظہر علی نے کہا کہ ٹیم کو ٹورنامنٹ میں رن ریٹ بڑھانے کے موقع ملے لیکن اس نے فائدہ نہیں اٹھایا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں