لاہور : پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ واقعےکومثال بنانا ہے تاکہ آئندہ ایساواقعہ نہ ہو جبکہ آئی جی پنجاب نے کہا کہ کوشش ہے تفتیش میں واقعے کا کوئی بھی پہلو رہ نہ جائے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور اور آئی پنجاب نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ، کانفرنس میں حسان خاور نے کہا کہ سیالکوٹ واقعے سے لوگوں میں اضطراب پھیلا،وزیراعظم نےنوٹس لیا، وزیراعظم اوروزیراعلیٰ پنجاب کیس کی خودنگرانی کررہےہیں، اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک سیل بنایا، جس کی نگرانی خودکررہےہیں۔
حسان خاور کا کہنا تھا کہ کل پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج ہوا ، جس میں دہشت گردی دفعات شامل ہیں، 200 چھاپوں میں 118افراد کو گرفتارکیا جاچکا ہے، 13 مرکزی ملزمان کوبھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ترجمان پنجاب حکومت نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیجزکافرانزک تجزیہ کیاجارہاہے، انصاف نہ صرف ہوگا بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا، واقعے کو مثال بنانا ہے کہ آئندہ ایساواقعہ نہ ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اشتعال کیوں پھیلا اس حوالے سے تفتیش کی جارہی ہے، واقعےکے13مرکزی ملزمان کوگرفتارکیا جاچکاہے، سری لنکن منیجر کا خاندان یہاں نہیں تھا۔
دوسری جانب آئی جی پنجاب نے بتایا 24گھنٹے سے کم عرصے میں 200سےزیادہ چھاپےمارے، 160سے زائد کیمروں کی ویڈیو کا مشاہدہ کیاگیا، کوشش ہے تفتیش میں واقعے کا کوئی بھی پہلو رہ نہ جائے، تفتیش مکمل کرکےچالان انسداددہشت گردی عدالت میں پیش کریں گے۔
واقعے کے حوالے سے آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ جھگڑےکاآغاز10بج کر2منٹ پرہوا،11بج کر5منٹ پرمنیجرکی موت ہوئی، 11:25پر پولیس کو اطلاع ملی اور پونے12بجےپولیس پہنچ چکی تھی، پولیس نےموقع پرپہنچ حالات کوقابومیں کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ واقعہ فیکٹری کے اندر ہوا،پولیس فیکٹری میں موجود نہیں ہوتی، گرفتارملزمان میں کون کتناملوث ہے ، اس کے کردار کا تعین کیا جائے گا، سیالکوٹ واقعے میں جوملزم بھی ملوث ہوا ، اس کو گرفتار کیا جائے گا۔