نئی دہلی: بھارت میں گزشتہ کئی روز سے مظاہرے میں بیٹھے کسانوں کا مسئلہ حل نہ ہونے پر سکھوں کے مذہبی پیشوا نے خودکشی کرلی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مودی حکومت کے متنازع قوانین کے خلاف کسانوں کے مظاہرے کی حمایت کرنے والے سکھ مبلغ نے بدھ کے روز دہلی میں واقع سنگھو سرحد پر خودکشی کی۔
پولیس حکام کے مطابق سکھ سنت کے پاس سے اُس کے ہاتھ کی لکھی تحریر بھی ملی ہے جس میں اُس نے لکھا کہ حکومت کسانوں کے ساتھ انصاف نہیں کررہی۔
پولیس حکام کے مطابق 65 سالہ رام سنگھ نے کرنال ضلع کے علاقے نسنگ میں واقع سنگھرا گاؤں میں خود کو گولی ماری جس کے بعد انہیں پانی پت کے اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے انہیں مردہ قرار دیا۔
پولیس نے واقعے کی تحقیقات کے لیے اہل خانہ کا بیان درج کرلیا ہے جبکہ مقتول کے پاس سے ملنے والی تحریر کی بھی جانچ کررہی ہے۔
رام سنگھ کے واقع کی اطلاع جب علاقے میں پھیلی تو اُن کے پیرو کار بڑی تعداد میں اسپتال کے باہر جمع ہوئے جہاں انہوں نے مودی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق رام سنگھ نے خودکشی سے ایک روز قبل کسانوں کا مسئلہ حل کروانے کے لیے بھارتیہ کسان یونین کے عہدیدار سے بھی ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے حکومتی ہٹ دھرمی کا ذکر کیا تھا۔
سکھوں کے مذہبی پیشوا کی خودکشی پر اپوزیشن جماعتوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مودی حکومت کو رام سنگھ کی موت کا ذمہ دار قرار دیا۔