کراچی: حکومت سندھ نے پی آر سی اور ڈومیسائل پر کمیٹی تشکیل دی ہے، جو جعلی دستاویزات کی اسکروٹنی کرے گی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کے خلاف اہم قدم اٹھاتے ہوئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو سندھ بھر میں بننے والے ڈومیسائل کی پہلے اسکروٹنی کرے گی۔
5 رکنی یہ کمیٹی ایڈیشنل چیف سیکریٹری کی سربراہی میں صوبائی کابینہ کے فیصلے کے مطابق بنائی گئی ہے، ڈومیسائل پی آر سی کے لیے اب درخواست گزار مقامی اور مطلوبہ رہائش ثابت کرنے کا پابند ہوگا۔
سیکریٹری محکمہ داخلہ اس کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے، جب کہ ایڈیشنل سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کمیٹی کے سیکریٹری ہوں گے، سیکریٹری قانون، سیکریٹری یونی ورسٹیز اینڈ بورڈ اور رجسٹرار ایس ٹی اے / اے ٹی سی کورٹ اس کمیٹی کے رکن ہوں گے۔
یہ کمیٹی ضرورت پڑنے پر درخواست گزار سے ریکارڈ کے تمام دستاویزات طلب کر سکتی ہے، یاد رہے کہ ایم کیو ایم نے جعلی ڈومیسائل کے حوالے سے عدالت سے بھی رجوع کر رکھا ہے۔
جعلی ڈومیسائل اسکینڈل کا ذمہ دار کون؟ انکوائری رپورٹ
یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں وفاق کی جانب سے سندھ میں جعلی ڈومیسائلز کے معاملے پر چیئرمین نیب کو خط لکھ کر تحقیقات کی درخواست کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ سندھ میں ہزاروں لوگوں کو نوکریاں دینے کے لیے جعلی ڈومیسائل جاری کیے گئے ہیں۔
خط میں نشان دہی کی گئی تھی کہ سرکاری نوکریوں میں 40 فی صد کوٹہ شہری علاقوں، 60 فی صد کوٹہ اندرون سندھ کے لوگوں کا ہے، لیکن حیدر آباد کے ساڑھے 5 ہزار سے زائد جعلی ڈومیسائلز پر نوکریاں دی گئیں، اور کراچی میں ساڑھے 30 ہزار سے زائد ملازمین سرکاری نوکری کے مستحق نہیں تھے۔
جعلی ڈومیسائل معاملہ سامنے آنے پر حکومت سندھ نے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی، جس نے جعلی ڈومیسائلز کی تیاری میں ڈپٹی کمشنرز کو قصور وار قرار دیا، رپورٹ میں انکوائری کمیٹی نے سندھ حکومت کو پی آرسی کے قانون میں مزید سختی کی سفارش کرتے ہوئے تجویز دی کہ جعلی ڈومیسائل سے ملازمتیں حاصل کرنے والوں کو فارغ کیا جائے اور 10 سال میں جاری ڈومیسائل کی جانچ کی جائے۔