ٹنڈو الہ یار : سندھ کے پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والے غریب مزدور فقیرو عرف فقیرا نے اپنے تخلیق کیے گئے مجسموں سے سوشل میڈیا میں بے پناہ شہرت حاصل کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کے شہر ٹنڈوالہ یار کے نواحی علاقے رہائشی فقیرو عرف فقیرا مجسمہ سازی کے ہنر سے قدرتی طور پر مالا مال ہے اس کی انگلیوں نے وہ وہ فن پارے تراشے کہ چھوٹے سے علاقہ سے دھوم سوشل میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں پھیل گئی اور آرٹ سے دلچسپی رکھنے والے ہر شخص کو اپنے حصار میں لے لیا۔
فقیرو ایک غریب اقلیتی گھرانے سے تعلق رکھتا ہے جو صدیوں سے سندھ کی دھرتی پر آباد ہیں، فنون لطیفہ کے قدرتی صلاحیتوں سے مالا مال فقیرو عرف فقیرا تکلیقی طور پر کتنا فیاض اور غنی ہے اس کا اندازہ اسے کے مجگمے دیکھنے والے ہر شخص کو بہ خوبی ہو جاتا ہے۔
تنہائی پسند فقیرو کو شہرت کے حصول کا کوئی شوق نہیں وہ اپنے فن کا اظہار اپنی روح کی تسکین کے لیے کرتے ہیں اور اپنے شوق کو شہرت یا پیسے کے حصول کا ذریعہ بنانا نہیں چاہتے۔
فقیرو عرف فقیرا کو سندھ کی دھرتی کی ثقافت، تہذیب اور تمدن سے خاص لگاؤ ہے جس کا اظہار وہ اپنے مجسموں کے ذریعے کرناچاہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کے فن پاروں میں سندھ کا رنگ نمایاں ہے۔
اپنے کام میں مگن رہنے والے اس مجسمہ ساز کو اپنے فن کی اہمیت اور افادیت کا اظہار اس وقت ہوا جب سوشل میڈیا پر ان کے فن پارے شیئر کیے گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا سے داد و تحسین کے پیغامات ملنے لگے۔
سماجی رابطوں کے ذرائع اور ان کے استعمال سے بابلغ سادہ لوح فقیرو اپنے مجمسموں کی مقبولیت دیکھ کر حیرانگی کے عالم میں اپنے رب کا شکر ادا کرتا ہے جس نے اتنی عزت دی اس کا کہنا ہے کہ میرے وہم و گماں میں بھی نہیں تھا کہ ایک میرا کام یوں لوگوں تک پہنچ جائے گا۔
صرف ایک فقیرو ہی نہیں سندھ کی زرخیز دھرتی نے کئی گوہر نایاب جنم دیے جن کی شہرت دنیا کے کونے کونے میں پہینچی اور عالمی سطح پر پاکستان کی نیک نامی کا باعث بنے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی سطح ایسے ٹیلنٹ کو سراہا کو جائے تا کہ پاکستان کا روشن اور مذہبی رواداری سے پر نور چہرہ دنیا کی زینت بنے۔