کراچی: سندھ اسمبلی میں نئے بلدیاتی نظام کے ترمیمی بل کی منظوری کے وقت شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان گتھم گتھا ہو گئے، اراکین نے گالم گلوچ کیا، اور ارکان نے ایک دوسرے پر چپلیں پھینکیں۔
پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی اراکین کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی، ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ امداد پتافی اور تیمور نے پی ٹی آئی اراکین سے بدتمیزی کی، اور پی پی اراکین لڑائی کے لیے اپوزیشن بنچز پر آئے تھے۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی اسمبلی فلور پر تقریر پر اپوزیشن نے وزیر اعلیٰ کے خلاف ایوان میں احتجاج کیا، اور ان کے خلاف نعرے بازی کی، اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ بھی کیا، اس دوران شدید تلخ کلامی ہوئی۔
اپوزیشن ارکان نے کاپیاں پھاڑ کر وزیر اعلیٰ سندھ کی طرف پھینک دیں، بلال غفار نے کہا وزیر اعلیٰ سندھ اسمبلی فلور پر معتصبانہ بیان دے رہے ہیں، حلیم عادل نے کہا وزیر اعلیٰ سندھ اپنے بیان کی وضاحت کریں اور معافی مانگیں۔
سندھ میں نیا بلدیاتی نظام کثرتِ رائے سے منظور
اپوزیشن جماعتوں کے رہنما وزیر بلدیات ناصر حسین کے سامنے جا کر کھڑے ہو گئے تھے، انھوں نے وزیر بلدیات کے رویے پر بھی شدید احتجاج کیا۔
واضح رہے کہ مراد علی شاہ نے اپوزیشن کو ان پڑھ کہہ دیا تھا، انھوں نے کہا ایک ان پڑھ اپوزیشن سے بڑھ کر خرابی کوئی نہیں، وفاق میں بھی ایک ان پڑھ اور نالائق حکومت آئی ہے۔ مراد علی شاہ نے لسانیت کا الزام بھی لگایا اور کہا یہ لسانیت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، سندھ سے محبت کرو گے تو سندھ کے لوگ بھی محبت دیں گے۔