کراچی: صوبہ سندھ کے 3 اداروں کی آڈٹ رپورٹ میں ہوش رُبا انکشافات سامنے آئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کے زیر انتظام موسمیاتی تبدیلی، ماحول اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی آڈٹ رپورٹ جاری ہو گئی، آڈیٹر جنرل پاکستان کی تیار کردہ رپورٹ میں متعدد اعتراضات کی نشان دہی ہوئی ہے۔
کے ایم سی پر 2019-20 کے دوران 86.340 ملین کے آڈٹ اعتراضات سامنے آئے ہیں، کے ایم سی کے آڈٹ میں 8.200 ملین روپے کا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا جا سکا، کے ایم سی کو یہ رقم اسنارکل کی مرمت کے لیے جاری کی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے آڈیٹر جنرل ڈپارٹمنٹ کو اس کی کوئی رسیدیں فراہم نہیں کی گئیں، مجموعی طور پر آڈٹ میں 77.190 ملین روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔
محکمے کے لیے خریدے گئے سامان کی خریداری میں بھی 37.451 ملین روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئیں، محکمے کے اندرونی کنٹرول کمزور ہونے کی صورت میں بھی 37.451 ملین روپے کی بے قاعدگیاں ہوئیں۔
سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) میں بھی خریداری کے قوانین پر عمل نہیں کیا گیا، ریکارڈ میں ڈلیوری چالان، انسپیکشن رپورٹ، اور دیگر انٹریز موجود نہیں تھیں، کمزور مالی ڈسپلن کی وجہ سے انوائرنمنٹ پروٹیکشن ٹریبیونل کے لیے مختص 9.678 ملین روپے کا فنڈ استعمال ہی نہیں ہوا۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ای پی اے کے کنٹریکٹرز کو 11.66 ملین روپے کی زیادہ ریٹس پر ادائیگیاں کی گئیں، 61.741 ملین روپے کے سسٹین ایبل فنڈز کا کوئی ریکارڈ بنایا ہی نہیں گیا۔
سندھ کوسٹل ڈیولپمنٹ میں بھی آڈیٹرز نے 1096 ملین روپے کی ادائیگیوں پر اعتراضات اٹھا دیے ہیں۔