سندھ بجٹ میں نئے مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 1018 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی اے ڈی پی حجم 520 ارب روپے مقرر کیے ہیں، ضلعی ترقیاتی پروگرام کے لیے 55 ارب روپے مختص کیے ہیں، غیرملکی منصوبہ جاتی معاونت کی مد میں 366.72 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاق پی ایس ڈی پی گرانٹس مد میں 76.28 ارب روپے کی شمولیت ہوگی، صوبائی ترقیاتی منصوبوں کی مجموعی تعداد 3642 ہے، جاری منصوبوں پر 400.5 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے، خصوصی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 119.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ نئے منصوبوں کے لیے 17.4 فیصد بجٹ مختص کیا گیا ہے، تعلیم کے شعبے کے لیے 102.8 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، صحت کے شعبے میں 45.4 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی، آبپاشی کے منصوبوں کے لیے 84 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ زراعت، لائیو اسٹاک اور فشریز کے لیے 22.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، بلدیاتی حکومت کے لیے 132 ارب اور ورکس اینڈ سروسز کی مد میں 143 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ توانائی منصوبوں تھرکول، قابل تجدید کے لیے 36.3 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ کے لیے 59.7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لیے 4 لاکھ سے زائد گھر مکمل کیے گئے اور مزید تعمیر ہورہے ہیں، گزشتہ مالی سال میں 1460 منصوبے مکمل کیے گئے، مجموعی ترقیاتی اخراجات 468 ارب روپے تک پہنچے، 73 فیصد فنڈز کا موثر استعمال ہوا، غربت کے خاتمے، صاف پانی کی فراہمی اور گرین انرجی کو ترجیح دی گئی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ ترقیاتی حکمت عملی کے تحت جاری منصوبوں کی تکمیل پر 80 فیصد بجٹ مختص کیا ہے، نئے منصوبوں کے لیے 20 فیصد بجٹ رکھا گیا ہے، مالی اخراجات کی سخت حکمت عملی اپنائی جائے گی تاکہ منصوبے بروقت مکمل ہوں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ جون 2025 میں مکمل منصوبوں کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی جائے گی تاکہ تسلسل قائم رہے، سیلاب زدگان کی بحالی، توانائی، کراچی کے منصوبوں، پائیدار ترقیاتی اہداف کو ترجیح دی ہے۔