تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

صوبہ سندھ کا 8 کھرب 69 ارب 12 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا

کراچی: صوبہ سندھ کا 8 کھرب 69 ارب 12 کروڑ روپے کا بجٹ آج سندھ اسمبلی میں وزیر خزانہ سندھ مراد علی شاہ پیش کریں گے،جب کہ بجٹ کے خسارے کا تخمینہ 14.50 ارب روپے ہے۔

تفصیلات کے مطابق سندھ کے آئندہ مالی سال 2016-2017 کے لیے سینئر وزیر خزانہ ، منصوبہ بندی و
ترقیات ، زراعت اور توانائی سید مراد علی شاہ نے اگلے مالی سال کےلئے کل خرچ 869 اور آمدن کا تخمینہ 854 ارب کیساتھ 15 ارب خسارے کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔

بجٹ میں وفاق سے 493 ارب روپے ملنے کاتخمینہ ہے، 572 ارب روپے کی بہت بڑی رقم صوبائی تن خواہوں اور دیگر سرکاری اخراجات پر خرچ ہو گی، بیرونی امداد سے 28 ارب، وفاق اور بینکوں سے20، 20 ارب روپے قرض کے بعد کل ترقیاتی بجٹ 265 ارب روپے ہو گا۔

یاد رہے سندھ بجٹ کے حوالے سے جمعہ کو سندھ کابینہ کا اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی صدارت میں چیف منسٹر ہاوٴس میں منعقد ہوا تھا،جہاں باہمی مشاورت کے بعد کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دی تھی۔

265ارب کا ترقیاتی بجٹ

ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے صوبے کا کل ترقیاتی بجٹ 265 ارب روپے رکھنے کی تجویزہے ،جس میں سے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 225 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ بجٹ میں 40 ہزار سے زائد اسامیوں پر بھرتی کرنے کا اعلان بھی کیا گیا،یاد رہےترقیاتی بجٹ رواں سال کے مقابلے میں 39 فی صد زیادہ رکھا گیا ہے۔

صوبائی محصولات میں اضافہ کا طریقہ کار

بعض صوبائی ٹیکسوں کی شرحوں میں اضافہ اور ردوبدل بھی کیا گیا ہے،ان میں انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ ٹیکس ، پروفیشنل ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس شامل ہیں ۔ خدمات پر سیلز ٹیکس کے دائرہ کار میں توسیع کی جائے گی اور خدمات کے مختلف شعبوں کو اس میں شامل کیا جائے گا،تاخیر سے ٹیکس دینے پر 10 فی صد چارج کرنے کی تجویز بھی ہے۔

وفاقی حکومت کی طرف حاصل آمدن

وفاقی حکومت سے سندھ کو اپنے حصے کی رقم کے طور پر 5 کھرب 61 ارب روپے ملنے کی توقع ہے ۔ اس میں قابل تقسیم محاصل سے حاصل ہونے والی رقم کا تخمینہ 4 کھرب 93 ارب 17 کروڑ روپے براہ راست منتقلیوں کا تخمینہ 54 ارب روپے اور آکٹرائے اینڈ ضلع ٹیکس کے بدلے ملنے والی گرانٹس کا تخمینہ 13 ارب 25 کروڑروپے لگایا گیا ہے۔

صوبائی محصولات سے متوقع آمدنی

دوسری جانب صوبے کو اپنے محصولاتی اور غیر محصولاتی ذرائع سے ہونے والی ریونیو آمدنی کا تخمینہ ایک کھرب 66 ارب روپے لگایا گیا ہے،اس میں سے خدمات پر سیلز ٹیکس کی مد میں 78 ارب روپے وصول کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جو رواں مالی سال کے 61 ارب روپے کے ہدف سے 17 ارب روپے زیادہ ہے.ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا ہدف 52 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

دیگر ذرائع سے حاصل آمدن کا تخمینہ

دیگر ٹیکسوں سے76 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے جبکہ غیر محصولاتی ذرائع سے 12 ارب روپے کی آمدنی کا تخمینہ لگایا گیا ہے، دیگر ذرائع سے تقریبا ایک کھرب 17 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے، ان میں سرمایہ جاتی ٹریڈنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی ، غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے متوقع آمدنی ، وفاقی حکومت کے تعاون چلنے والے منصوبوں کے لیے ملنے والی رقم ، رواں بجٹ کا کیری اوور کیش بیلنس اور صوبے کے پبلک اکاوٴنٹس سے حاصل ہونے والی آمدنی شامل ہے۔

بجٹ اخراجات کا تخمینہ

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ریونیو اخراجات کا تخمینہ 5 کھرب 60 ارب روپے لگایا گیا ہے ،جو رواں سال کے نظرثانی شدہ بجٹ 5 کھرب ایک ارب روپے کے مقابلے میں 59 ارب روپے زیادہ ہے ۔ حکومت سندھ کے سرمایہ جاتی ( کیپٹل )اخراجات کا تخمینہ 26 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

سندھ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ

سندھ کے بجٹ برائے مالی سال 2016-2017 کے لیے ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں وفاقی حکومت کی طرح 10 فیصد ایڈہاک اضافے کی تجویز ہے جب کہ مختلف اسامیوں کو اپ گریڈ بھی کیا گیا ہے،جب کہ مزدوروں کے لیے کم سے کم اجرت کو 13 ہزار سے بڑھا کر 14 ہزار
روپے کرنے کی تجویز دی ہے تاہم 85 سال سے زائد عمر والے پینشنرز کی پینشن میں اضافہ 25 فی صد ہوگا۔

معذوروں ملازمین و دیگر الاؤنس

معذور ملازمین کے الاؤنس 500 سے بڑھا کر 1000 روپے کردیا گیاہے جب کہ ڈریس الاؤنس کی مد میں رقم کو 100 روپے سے بڑھا کر 150 روپے کردی گئی ہے۔

امن و امان کے قیام کے لیے

صوبہ سندھ کے مالی سال 2016-2017 کے لیے محکمہ داخلہ کے لیے قیام امن کے لیے مکمل بجٹ کا 14.4 فی صد بجٹ رکھا گیا ہے،جس کا تخمینہ 82.3 ارب روپے رکھا گیا ہے، جو رواں سال کے نظرثانی شدہ بجٹ سے تقریبا 22 فیصد زیادہ ہے۔

محکمہ داخلہ

محکمہ داخلہ کے لیے مختص کیے گئے بجٹ میں سے سندھ پولیس کے لیے 74 ارب اور محکمہ داخلہ کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں،جب کہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جامِ شہادت نوش کرنے والے پولیس اہلکاروں کی امدادی رقم بڑھا کر 50 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔

نئے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل

بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے آئندہ مالی سال کا کُل ترقیاتی بجٹ 265 ارب روپے ہو گا ۔اس میں سے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 2کھرب25 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،جس سے صوبائی اے ڈی پی کے لیے2 کھرب روپے اور اضلاع کے اے ڈی پی کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

غیرملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کا تخمینہ

غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 28.25 ارب روپے جبکہ وفاقی حکومت کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے سندھ میں منصوبوں کے لیے 12 ارب روپے ملنے کی توقع کی جا رہی ہے ۔ آئندہ سال کے بجٹ میں انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس 10 فیصد اضافہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

پراپرٹی ٹیکس

پراپرٹی ٹیکس کا دائرہ کار وسیع کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے ۔ پروفیشنل ٹیکس میں بھی خاطرخواہ اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ جب کہ خدمات پر سیلز ٹیکس کا دائرہ ان خدمات تک بھی وسیع کیا جائے گا،جو اب تک اس دائرے میں نہیں آتی ہیں،انفرا سٹرکچر سیس کی شرحوں میں 5.2 سے 10 فیصد تک اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

زمینوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے رجسٹریشن فیس اور اسٹیمپ ڈیوٹی پر نظرثانی اور نئی ویلیو ایشن ٹیبل بنائی جائے گی ۔ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پراپرٹی ٹیکس ادا کرنے والوں کو 5 فیصد رعایت اور تاخیر سے ادائیگی کرنے والوں کو 10 فیصد جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔

محکمہ تعلیم

محکمہ تعلیم کے لیے 164 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ، جس میں سے 151 ارب روپے کے غیر ترقیاتی اور 13 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات شامل ہوں گے۔

تعلیم کے شعبے میں جو نئے اہم منصوبے شروع کیے جائیں گے،ان میں میمن گوٹھ کراچی میں انجینئرنگ کالج کے قیام ، 25 او لیول اسکولز اور 25 کمپری ہینسو اسکولز کے قیام کے منصوبے بھی شامل ہوں گے ۔ سکھر میں خواتین کی یونیورسٹی کے لیے بھی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

محکمہ صحت

محکمہ صحت کے لیے 79 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے،جس میں سے 65 ارب روپے کے غیر ترقیاتی اور 14 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات شامل ہیں،ہسپتالوں کی تعمیر نو اور اپ گریڈیشن کے لیے 44 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

محکمہ صحت میں 7 تعلقہ اسپتالوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا،ماحولیات کو بہتر بنانے کے لیے ساحلی علاقوں میں تیمر کے جنگلات لگانے کے لیے پونے 3 ارب روپے کی رقم مختص کی جائے گی ۔ گورکھ ہل کی ترقی کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

محکمہ آب پاشی

محکمہ آب پاشی کے لیے 31.96 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزدی گئ ہے جس میں سے 19.18 ارب روپے کا غیر ترقیاتی اور 12.78 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ شامل ہے۔

محکمہ زراعت

محکمہ زراعت کے لیے 17.13 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جس میں سے 6.35 ارب روپے کا غیر ترقیاتی اور 12.78 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ شامل ہے۔

محکمہ ورکس اینڈ سروسز

محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے لیے 26.09 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہےجائے، جس میں سے ترقیاتی بجٹ کے 11.50 ارب روپے شامل ہیں۔

جب کہ وفاقی حکومت کے اشتراک سے چلنے والے منصوبوں کے لیے میچنگ گرانٹ کے طور پر 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

سندھ میں پینے کے پانی ،بجلی اور گیس کے منصوبے

کراچی کے پانی کے منصوبے کے ۔ 4 کے لیے سندھ حکومت اپنے حصے کی رقم میں سے 6 ارب روپے مختص کرے گی ۔ آئندہ سال تھر کول فیلڈز کے لیے پینے کے پانی کی اسکیموں کے لیے سندھ کے بجٹ میں 10 ارب روپے کا خصوصی بجٹ رکھا گیا ہے۔

یاد رہے رواں مالی سال کے دوران اس مد میں 3 ارب روپے مختص کیے گئے تھے لیکن اس بجٹ میں 60 کروڑ روپے کی کٹوتی کر دی گئی ہے۔

رواں مالی سال میں اس مد میں نظرثانی شدہ بجٹ 2.4 فیصد ہے ۔بجٹ میں تھر میں مزید 50 آر او پلانٹس کی تنصیب کے لیے بھی رقم مختص کی جائے گی،سندھ کے دیہات کو بجلی اور گیس کی فراہمی کے لیے پونے 3 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

سندھ کے بلدیاتی اداروں کے لیے مختص بجٹ

حکومت سندھ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبے کے بلدیاتی اداروں کے لیے بجٹ میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بلدیاتی حکومتوں کو اپنے اخراجات کے لیے 65 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔

سندھ حکومت کو وفاقی حکومت کی طرف سے آکٹرائے اینڈ ضلع ٹیکس کے بدلے 11.30 ارب روپے کی گرانٹ ملنے کی توقع ہے ۔ یہ رقم بلدیاتی اداروں کو براہ راست منتقل کر دی جاتی ہے،باقی رقم حکومت سندھ خود ادا کرے گی تاکہ بلدیاتی ادارے اپنے اخراجات پورے کر سکیں۔

بہبود خواتین، کھیل اور نوجوانان

خواتین کی بہبود کے لیے 22 کروڑ 91 لاکھ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ کھیل اور امور نوجوانان کی مد میں 2 ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔

سڑکوں،پلوں اور انڈر پاسسز کی تعمیر

سڑکوں کی تعمیر کے لیے 22.4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،جن سے شاہین کمپلیکس فلائی اوور، یو بی ایل اسپورٹ کملیکس فلائی اوور، اسٹار گیٹ انڈر پاس، شاہراہ قائدین سے طارق روڈ تک،این ای ڈی یونیورسٹی سے صفورہ تک،اور حسن اسکوئر سے نیپا تک شاہراہوں کی تعمیر شامل ہے۔

کراچی ڈیویژن کے میگا پروجیکٹس

بجٹ میں کراچی ڈیویژن کے سالانی ترقیاتی بجٹ میں ایک درجن سے زیادہ میگا پروجیکٹس کے لیے 50.3 ارب کی رقم مختص کی گئی ہیں ۔ ان میں ”کے ۔ 4 “ ، ایس ۔ 3 ، اورنج لائن بس پروجیکٹ ، فلائی اوورز اور انڈر پاسز کے منصوبے شامل ہیں۔

شہید بے نظیر آباد ڈیویژن

صوبہ سندھ کے بجٹ برائے مالی سال 2016-2017میں بے نظیر آباد ڈیوژن کے لیے 18.9 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے،جس میں شاہراہوں کی تعمیر، ہسپتال اور کالجز کی تعمیر بھی شامل ہے۔

حیدرآباد ڈیویژن

ضلع حیدرآباد کے لیے 53.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،جس میں قاسم آباد کارڈیولوجی ہسپتال اور اور مہیڑفلٹریشن پلانٹ کے لیے بھی رقم رکھی گئی ہے۔

سکھر ڈیویژن

ڈیویژن سکھر کے لیے مالی سال 2016-2017 میں 22.7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،جس میں تاریخی مکرانی مسجد اور بندر روڈ کی تعمیر شامل ہیں۔

لاڑکانہ ڈیویژن

لاڑکانہ ڈیویژن کے لیے 27.3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

میر پور خاص ڈیویژن

میرپورخاص ڈیویژن کے لیے 26.9 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

خیر پور

خیر پور میں آئی ٹی یونیورسٹی اور میڈیکل کالج کے قیام کے لیے ابتدائی طور پر30 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

Comments

- Advertisement -