کراچی: سندھ کابینہ نے وفاقی خواتین تحفظ ایکٹ 2010 کو اپنانے کی منظوری دے دی ہے، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ نسواں ترقی کو قانون بنانے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق سرکاری و نجی دفاتر میں کام کرنے والے ہوشیار ہوجائیں، خواتین کو چھیڑنا، ہراساں کرنا، جنسی تشدد ناقابل معافی جرم ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ نسواں ترقی کو قانون بنانے کی ہدایت کردی ہے۔
سندھ حکومت نے ملازمت پیشہ خواتین کے تحفظ کے لیے قانون کا مسودہ تیار کیا ہے جس کے تحت خواتین کو بری نظر سے دیکھنا جرم ہوگا، خواجہ سراؤں کو چھیڑنے والے بھی قانون کی گرفت میں آئیں گے۔
سندھ پروٹیکشن اگینسٹ ہراسمنٹ ایٹ ورکس پلیس ایکٹ کے مطابق تمام نجی و سرکاری اداروں میں خواتین کے تحفظ کے لیے کمیٹی بنانا لازم ہوگا، انکوائری اتھارٹی 3 ارکان پر مشتمل ہوگی۔
مزید پڑھیں: سندھ میں ملازمت پیشہ خواتین کے تحفظ کے لیے قانونی مسودہ تیار
خواتین تحفظ ایکٹ قانون کے مطابق خواتین ہراساں کیے جانے کی صورت میں تحریری شکایت کرسکیں گی، صوبائی محتسب سے بھی براہ راست شکایت کی جاسکے گی، صوبائی محتسب خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعے کا ازخود نوٹس بھی لے سکے گا۔
قصور وار شخص پر ملازمت سے برطرفی، تنخواہ و مراعات روکنے کی سزائیں بھی ایکٹ میں شامل ہے جبکہ چھیڑ خانی کرنے والے مردوں کی ترقی و انکریمنٹ روکنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
ملازمت کی جگہ پر خواتین کے تحفظ کا ایکٹ سندھ کابینہ اجلاس میں منظور ہوگیا اب ایکٹ سندھ اسمبلی میں لایا جائے گا۔