کراچی : سندھ حکومت کی مبینہ طور پرغضب کرپشن کی عجب کہانی سامنے آئی ہے، 9 روپے کا مال سو روپے میں خرید کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔
صوبائی اسمبلی میں حکومت سندھ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ محکمہ تعلیم میں دو افراد کے بیٹھنے کے لیے استعمال ہونے والی 6 ہزار کی ڈیسک 29 ہزار میں خریدی جا رہی ہے۔
ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل پاکستان (ٹی آئی پی) نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے رابطہ کرکے انہیں شکایت کی ہے کہ صوبے کا محکمہ تعلیم مبینہ طور پر یہ ڈیسک320 فیصد اضافی قیمت پر خرید رہا ہے جس سے قومی خزانے کو نقصان ہو رہا ہے۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے ڈیسک خریداری کے حوالے سے اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد پر گفتگو کی۔
انہوں نے بتایا کہ ڈیسکوں کی قیمت پوچھنے فرنیچر مارکیٹ خود گیا تھا جہاں مختلف اقسام کی ایک ڈیسک دو ہزار روپے سے ساڑھے7 ہزار روپے کے درمیان مل رہی تھی۔
اپوزیشن لیڈر نے بتایا کہ ساڑھے 5 ہزار اور ساڑھے 3 ہزار والی دو ڈیسکیں خرید کر میں انہیں سندھ اسمبلی لے آیا اور سندھ حکومت کو 29 ہزار روپے والی ڈیسک کے بجائے یہی ڈیسکیں خریدنے کی پیشکش کی۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ساڑھے 6 ہزار روپے میں ڈیسک کی بولی ملنے کے باوجود سندھ حکومت ایک اہم شخصیت کو نوازنے کیلئے 320 فیصد مہنگی ڈیسک خرید رہی ہے۔ ڈیسک کی خریداری کا سودا سابق وزیر تعلیم سعید غنی کے دور میں کیا گیا تھا۔