کراچی: سندھ کے شہر محراب پور میں قتل کیے جانے والے صحافی عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات کے لیے سندھ حکومت نے مضحکہ خیز جے آئی ٹی بنا دی۔
تفصیلات کے مطابق جس پولیس افسر نے عزیز میمن کے قتل کو طبعی موت قرار دیا اسی کو جے آئی ٹی کا سربراہ بنا دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی ولی اللہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو عزیز میمن کی موت کو طبعی بتایا تھا۔
جے آئی ٹی میں آئی بی کے علاوہ کسی اور ایجنسی کا نمائندہ شامل نہیں کیا گیا ہے۔
صحافی عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل
محراب پور میں قتل کیے جانے والے صحافی عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات کے لیے محکمہ داخلہ سندھ نے 9 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق جے آئی ٹی میں پولیس، آئی بی، اسپیشل برانچ کے افسران شامل ہیں، جے آئی ٹی کی سربراہی ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس سندھ کریں گے۔جے آئی ٹی صحافی عزیز میمن کے قتل کے اسباب، محرکات کا جائزہ لے گی، جے آئی ٹی صحافی کے قتل پر رپورٹ 15 روز میں پیش کرے گی۔