کراچی: سندھ حکومت نے بھی سینیٹ الیکشن کا طریقہ کار تبدیل کرنے کی مخالفت کر دی ہے۔
تفصیلات کےمطابق سندھ حکومت اوپن بیلٹ طریقہ کار کے حوالے سے اپنا جواب آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی، سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ اوپن بیلٹ آئین کے منافی اور اظہار رائے کی آزادی کے خلاف ہے۔
سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ آئین سینیٹ الیکشن کے حوالے سے واضح ہے، اس حوالے سے سندھ حکومت کے جواب میں 226، آرٹیکل 63 اے کا بھی حوالہ شامل کیا گیا ہے۔
مشیر قانون سندھ مرتضیٰ وہاب نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی تصدیق کر دی ہے، ان کا کہنا ہے کہ آئین پاکستان کا آرٹیکل 226 انتخابی طریقہ کار پر واضح ہے، اوپن بیلٹ کی تجویز آئین کی روح کے منافی ہے، سندھ حکومت اپنا ٹھوس مؤقف آئین کی شقوں کے ساتھ دے گی۔
واضح رہے کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے الیکشن کمیشن نے بھی صدارتی ریفرنس کی مخالفت کر دی ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے کہا سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہی ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے۔
الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی مخالفت کردی
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 226 سے واضح ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے سوا الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے، جواب میں بھارتی آئین کا بھی حوالہ دیا گیا کہ بھارتی آئین میں خفیہ بیلٹ کا ذکر موجود نہیں، بھارتی عدالتوں نے آئین میں خفیہ بیلٹ کا ذکر نہ ہونے پر انحصار کیا۔
الیکشن کمیشن کے جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین میں کل 15 انتخابات کا ذکر ہے، آئین پاکستان اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دیتا، آئین میں صرف وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے انتخابات کو ہی اوپن کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ پنجاب، خیبر پختون خوا اور بلوچستان کی حکومت نے اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن کرانے کی حمایت کی ہے۔ ادھر آج جماعت اسلامی نے بھی سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس کی مخالفت کر دی ہے، جماعت اسلامی نے تحریری مؤقف سپریم کورٹ میں جمع کرایا، جس میں کہا گیا کہ اوپن بیلٹ کے لیے صرف قانون نہیں آئین میں بھی ترمیم کرنا ہوگی، سینیٹ انتخابات کیسے کرانے ہیں اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنے دیا جائے۔