کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء اور نامزد میئرکراچی وسیم اختر نے سندھ حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی کو اوطاق کی طرح چلارہی ہے، بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات سے محروم رکھنے کے لیے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نامزد میئرکراچی اور ڈپٹی میئر نے شہر کی ابتر صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد بلدیاتی نمائندوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو منتخب ہوئے سات ماہ کا عرصہ ہوچکا مگر تاحال اختیارات نہیں دیے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے مئیر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کے لیے خفیہ رائے شماری کے طریقہ کار کو تین مرتبہ تبدیل کیا، اس کے علاوہ مخصوص نشستوں پر ہونے والے انتخابات پر بھی تاخیر کی گئی۔
الیکشن کا شیڈول جاری ہونے کے باوجود حکومت سندھ نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ٹرانسفر اور تبادلوں کا سلسلہ جاری رکھا، عدالت کے حکم امتناعی کے باجود میئر کے انتخاب کا شیڈول جاری کیا گیا۔
ایم کیو ایم کے رہنماء نے فریال تالپور کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’حالیہ دنوں پی پی کی خاتون رہنماء کے دورہِ سوک سینٹر سے نہ صرف عوام کوپریشانی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ اُس روز کے بعد سے کے ایم سی کا کام ٹھپ ہوگیا ہے، بلدیاتی اداروں کے کسی بھی شعبے میں غیر متعلقہ شخصیات کی مداخلت پر عدالت سے رجوع کریں گے‘‘۔
اس موقع پر نامزد مئیر وسیم اختر سمیت تمام بلدیاتی نمائندوں نے عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے میئر، ڈپٹی میئر کے چناؤ اور بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات کی منتقلی کے حوالے سے فیصلہ جاری کریں تاکہ شہر میں موجود مسائل کو جلد از جلد حل کر کے عوام کو ذہنی اذیت سے نجات دلواتے ہوئے شہر کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔