وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نے کہا ہے کہ توانائی مسائل کا مکمل،سستا اور دیرپا حل سندھ کے پاس ہے۔
انہوں نے یہ بات تھر کول ذخائر کی مزید موثر استعمال کے حوالے سے کراچی کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک مشاورتی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ شدید معاشی بحران سے نکلنے کے لئے تھر کول ذخائر، اور صوبہ سندھ کے قدرتی وسائل توانائی ضروریات پوری کرنے اور برآمدی ایندھن پر خرچ ہونے والے کثیر زرمبادلہ کی بچت کا بہترین وسیلہ ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ان وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال میں لائیں۔
امتياز شيخ نے کہا کہ تھر کول زخائر سے اس وقت تقریباً 2600 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں جاتی ہے تھر کول زخیرہ ایک سستا سورس آف انرجی ہے یہ مشاورتی اجلاس اسی لئے رکھا گیا ہے کہ تھر کول ذخائر سے مزید کیا کام لیا جاسکتا ہے اور سندھ حکومت ماہرین کی مشاورت سے تھر کول ذخائر کے مزید موثر استعمال کو یقینی بنانا چاہتی ہے اس مشاورتی اجلاس کی سفارشات سے سندھ کابینہ کو اگاہ کریں گے۔
حکومت سندھ وفاقی وزارت ریلوے کے تعاون سے تھر کول ذخائر کو مین ریلوے لائن سے منسلک کرنے کے مںصوبے پر بھی کام کررہی ہے تاکہ تھر کا کوئلہ ملک کے دیگر انرجی پلانٹس تک پہنچایا جاسکے اور تھر کا کوئلہ برآمدی ایندھن کا بدل ثابت ہوسکے۔
انہوں نے وزیر اعظم اور وفاقی حکومت کے ارکان کے تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے بڑی دلچسپی لی ہے اور مکمل تعاون کیا ہے جو بھی دشواریاں ہیں ان کو دور کریں گے پی ٹی آئی حکومت کی پالیسیوں نے سندھ حکومت کے منصوبوں کو بہت نقصان پہنچایا تھا۔
انہوں نے وزیر اعظم پاکستان سے درخواست کی کہ سندھ کے توانائی منصوبوں کی راہ میں جو رکاوٹیں ہیں وہ دور کی جائیں بائیو گیس کے حوالے سے ہمارے پاس جو پروجیکٹ ہے اس کو جلد ہی روبہ عمل لے آئیں گے مشاورتی سیشن سے ڈاکٹر قیصر بنگالی ، سیکریٹری توانائی سندھ ابوبکر مدنی، مینجنگ ڈائریکٹر تھر کول انرجی بورڈ خادم حسین چنہ، مالیاتی امور کے ماہر اور رکن تھر کول ٹیرف کمیٹی عمار حبیب خان، کان کنی کے ماہر اور رکن تھر کول ٹیرف کمیٹی فہد عرفان صدیقی، اور بزنس کمیونٹی کے اہم نمائندوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے بھی اپنی آراء و تجاویز پیش کیں۔