کراچی: محکمہ صحت سندھ کے ذرایع نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا کے فضلے کو تلف کرنے کے لیے محکمہ صحت کی جانب سے کوئی ایس او پی نہیں بنائی گئی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ کے محکمہ صحت کے ذرایع نے خبردار کیا ہے کہ مختلف اسپتالوں میں کرونا مریضوں کا فضلہ وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے، جب کہ محکمے کی جانب سے اس حوالے سے کسی بھی قسم کی ہدایت بھی تاحال اسپتالوں کو جاری نہیں کی گئی۔
ذرایع کے مطابق اسپتالوں کے آئسولیشن وارڈز کا فضلہ معمول کے مطابق اٹھایا جا رہا ہے، ایک مریض کے بستر سے 2 سے 2.2 کلو طبی فضلہ جمع ہوتا ہے۔
اسپتالوں میں مردہ لائے گئے افراد کی تعداد بڑھ گئی: سیمی جمالی
دوسری طرف محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں اس وقت کرونا وائرس کا دوسرا مرحلہ جاری ہے، پہلے مرحلے میں وائرس پاکستان منتقل ہوا تھا، اور اب یہ انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہو رہا ہے۔
اس سلسلے میں سی ای او ہیلتھ کیئر کمیشن ڈاکٹر منہاج قدوائی نے تجاویز دی ہیں کہ کرونا کے مریضوں اور ڈاکٹرز کے زیر استعمال اشیا کے فضلے کا الگ الگ بیگ بنایا جائے، کرونا فضلے ا ور ریگولر فضلے کو ساتھ نہ ملایا جائے، فضلے کے الگ الگ بیگز بنانے کے بعد اس کو انسینیریٹ کیا (جلایا) جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن فضلے کو طریقے سے ٹھکانے لگانے کی مکمل گائیڈ لائن بھی جاری کرے گی۔
جناح اسپتال کراچی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ جناح اسپتال میں کرونا کے 13 مریض زیر علاج ہیں، اسپتال میں انسینیٹر مشین اور اسٹرلائزر موجود ہیں، جناح اسپتال میں فضلے کو سائنٹیفک طریقے سے تلف کیا جاتا ہے، اس سلسلے میں موجود ایس او پی پر عمل کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فضلے کو 100 ڈگری درجہ حرارت میں جناح اسپتال میں تلف کر دیا جاتا ہے۔
ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر خالق قریشی نے بتایا کہ سول اسپتال کراچی میں کرونا وائرس کے 18 مریض زیر علاج ہیں، اسپتال میں آئسولیشن وارڈ سے فضلہ علیحدہ بیگ میں بند کیا جاتا ہے اور اس کے انسینیٹر پروسز کو انفیکشن کمیٹی مانیٹر کرتی ہے۔