کراچی : سندھ حکومت نے عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش کردیں، عدالت نے کہا کہ جائزہ لے کر پبلک کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ، سانحہ بلدیہ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹیز کو منظر عام پر لانے کے مقدمے ۔میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس اقبال کلہوڑو اور جسٹس شمس الدین عباسی نے کیس کی سماعت کی ۔
اس موقع پر سندھ حکومت نے عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائیکورٹ میں پیش کردیں، سندھ حکومت نے نثار مورائی کی جے آئی ٹی کے نوٹی فکیشن سے لاعلمی کا اظہار کردیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مذکورہ رپورٹس کا جائزہ لے کر جے آئی ٹیز کو پبلک کرنے سے متعلق فیصلہ کریں گے، عدالت کو بتایا گیا کہ سابق چیئرمین فشرمین کو آپریٹیو سوسائٹی نثارمورائی کی جےآئی ٹی نہیں ہوئی۔
درخواست گزار علی زیدی کے وکیل عمر سومرو ایڈوکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ نثارمورائی کی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن سندھ حکومت نے جاری کیا تھا، پیش کی گئی جے آئی ٹیز کی متعلقہ محکموں سے تصدیق کرائی جائے۔
عمر سومرو نے موقف اپنایا عدالت جے آئی ٹیز اپنے پاس محفوظ رکھے، چاہتے ہیں کہ عدالت کے ذریعے جے آئی ٹیز پبلک کی جائیں۔ اعتبار نہیں کہ سندھ حکومت جے آئی ٹیز پبلک کرے گی۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کو نوٹیفکیشن اور بیان حلفی جمع کرانے کیلئے نو مارچ تک مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔