کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے آرزو فاطمہ کیس میں لڑکی کو دارالامان منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے مقدمہ نمٹادیا۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں آرزو فاطمہ کیس کی سماعت ہوئی، آرزو فاطمہ نے والدین کے ساتھ جانے سے انکار کیا، عدالت نے کیس کو نمٹاتے ہوئے لڑکی کو دارالامان منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
پولیس نے عدالت میں کیس کی رپورٹ پیش کی، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ یہ اغوا کا نہیں کم عمری کی شادی کا کیس ہے، نکاح خواں اور دیگر نامزد ملزمان نے ضمانت حاصل کرلی ہے دو ملزمان فرور ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ مفرور ملزمان کو گرفتار کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔
عدالت نے آرزو سے استفسار کیا آپ والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہیں؟ آرزو فاطمہ نے ایک دفعہ پھر والدین کے ساتھ جانے سے انکار کیا۔
آرزو فاطمہ کے وکیل نے موقف دیا کہ مقدمہ کا چالان ماتحت عدالت میں پیش کردیا گیا ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، اس کیس کا اسلامی قوانین کے تحت فیصلہ ہونا چاہیے، اگر عائلی قوانین اور اسلامی قوانین کا معاملہ آجائے تو اسلامی قوانین کو فوقیت ہوگی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے ہم نے فیصلہ کردیا ہے آپ چاہیں تو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیں، عدالت نے پولیس کو شفاف تفتیش کرکے ماتحت عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دیں۔
عدالت نے محکمہ داخلہ کو آرزو فاطمہ کی کونسلنگ کرنے اور روز ایک گھنٹہ محکمہ داخلہ کے نمائندے کو آرزو سے ملاقات کرنے کا حکم بھی دیا۔