کراچی: سندھ پولیس کے 2 افسران صوبائی حکومت کے فیصلوں کے خلاف ڈٹ گئے، سندھ حکومت نے افسران کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کے 2 افسران خادم حسین رند اور ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے صوبائی حکومت کے فیصلے کے خلاف اپیلیں صوبائی، پبلک سیفٹی اور پولیس کے شکایتی کمیشن میں دائر کردیں۔
ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ نقیب اللہ قتل کیس میں ریاست کا نمائندہ ہوں، شکارپور میں مجرمان کے خلاف کارروائی پر دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کچے میں زمینداروں، سیاست دانوں، مجرمان کا گٹھ جوڑ توڑنے کی کوشش کی۔
ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کا کہنا ہے کہ کچے میں آپریشن پر سندھ حکومت نے خدمات وفاق کے حوالے کردیں۔
مزید پڑھیں: سندھ پولیس اور صوبائی حکومت کے درمیان اختیارات کا تنازع
دوسری جانب خادم حسین رند کا کہنا ہے کہ میں سندھ پولیس میں ترقیوں کے ضابطے پرخصوصی کام کررہا ہوں، خدمات بغیر انکوائری، الزام یا تحقیقات کے وفاق کے حوالے کی گئیں۔
خادم حسین رند نے کہا کہ چیف سیکریٹری کو ہماری خدمات وفاق کے حوالے کرنے سے روکا جائے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل آئی جی سندھ سید کلیم امام نے افسران کو صوبہ بدر کرنے پر چیف سیکریٹری کو خط لکھا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ خادم حسین رند پولیس کے اہم معاملات دیکھ رہے تھے، رضوان احمد شکارپور میں ڈاکوؤں کے خلاف اہم کردار ادا کررہے تھے۔
آئی جی سندھ کا خط میں کہنا تھا کہ اچانک افسران کےغیرمتوقع تبادلے نےغیر یقینی صورت حال پیدا کی، ان فیصلوں نے پولیس کے مورال اور آئی جی کی کمانڈ کو کمزور کیا۔
آئی جی سندھ نے خط میں سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات سے بھی آگاہ کیا تھا،عدالتی حکم کے مطابق آئی جی انفرادی طور پر تبادلے، تقرری کا مجاز ہے۔