کراچی: آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ پولیس افسرہونے کی حیثیت سے میں ادارے کی دگرگوں حالت پر سراپا سوال ہوں، انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی شہادت کے ذمہ دار ایوانوں میں بیٹھے رہے اور کسی نے پولیس کے حق میں آواز بلند نہیں کی.
تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ سرکاری ادارےعوام کی توقعات پر پورا نہیں اترے ہیں، نہ ہی ہم نے ایک معاشرے کے طور پرملک کی خدمت کی ہے ، انہوں نے ایک پولیس افسرکی حیثیت سےسوال کیا کہ پولیس کے ادارے کو بیساکھیوں پرلانے کا ذمے دار کون ہے، اداروں میں برسوں کی خامیاں ایک دن میں دور نہیں ہوسکتیں.
آئی جی سندھ نے کہا کہ 90 دہائی کا آپریشن پولیس نے کیا، تاہم اس کے بعد کیا ہوا ؟، سب جانتے ہیں کہ آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس کے جوانوں کو چن چن کرشہید کیا گیا ، جبکہ پولیس افسران کی شہادت پرکراچی خاموشی سے دیکھ رہا، کراچی آپریشن کے بعد پولیس والوں کیلئے یونیفارم زیب تن کرنا مشکل ہوگیا تھا،پولیس اہلکاروں کی شہادت کے ذمہ دار ایوانوں میں بیٹھے رہےاور کسی نے پولیس کے حق میں آواز بلند نہیں کی.
اے ڈی خواجہ نے کہا کہ یہ بات مزید تکلیف دہ ہے، ہمیں 1861 کا قانون تھما کراکیسویں صدی میں کام کےلئے کہا جاتا ہے، یہاں یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ انگریز نے پولیس کا قانون برصغیر کے لوگوں کودبا کررکھنےکے لئےبنایا تھا، انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پولیس فورس میں تبدیلی کے لئے قانون کی تبدیلی کرنا ہوگی.
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ محدود وسائل کے باوجود آج بھی پولیس تندہی کےساتھ جرائم کی سرکوبی میں مصروف ہے، دہشت گردی،فرقہ وارانہ کلنگ کے ملزمان کوپولیس ہی نے گرفتارکیا، کراچی کےامن میں پولیس کا بھی خون اورپسینہ شامل ہے.