نیویارک: وزیر خارجہ پاکستان بلاول بھٹو زرداری نے امریکا میں فوڈ سیکیورٹی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کو درپیش تحفظ خوراک اور توانائی کے چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ سندھ میں دنیا میں سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔
نیویارک میں ‘گلوبل فوڈ سیکیورٹی کال ٹو ایکشن’ اجلاس میں اپنے خطاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث چیلنجز درپیش ہیں، اور ان موسمیاتی تبدیلیوں سے تحفظ خوراک کو براہ راست خطرہ لا حق ہے۔
بلاول نے صوبہ سندھ کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جیکب آباد میں اپریل میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا، کہا جاتا ہے کہ یہ درجہ حرارت موسم گرما کے عروج پر ریکارڈ کیا گیا ہے، لیکن ایسا نہیں ہے، یہ موسم بہار کا ٹمپریچر ہے۔
انھوں نے کہا پاکستان کو نہ صرف تحفظ خوراک اور توانائی کے چیلنجز کا سامنا ہے، بلکہ پانی کی شدید قلت بھی ہے، جس سے ملک کو قحط کا سامنا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر تحفظ خوراک یقینی بنانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، پاکستان نے افغانستان اور یوکرین کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد کی، بھوک کی کوئی قومیت نہیں ہوتی، اسی طرح وائرس اور وبا کی بھی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔
انھوں نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ دنیا بھرمیں تنازعات کے تصفیے کے لیے مذاکرات کی راہ اپنانی ہوگی، اس لیے ہمیں مل کر کام کرنے کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ لوگوں کو خوراک فراہم کی جا سکے، تاکہ آدمیت کو وباؤں اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے محفوظ بنایا جا سکے۔۔
گزشتہ روز وزیر خارجہ پاکستان نے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سے ملاقات کی تھی، بلنکن نے فوڈ سمِٹ میں پاکستان کی شرکت پر اظہار تشکر کیا، بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جیو پولیٹیکل صورت حال کے باعث کئی چیلنجز کا سامنا ہے، عالمی سطح پر ہوئے واقعات کے باعث سیکیورٹی چیلنجز درپیش ہیں، بلنکن نے کہا کہ امریکا نے خطے کی سیکیورٹی کی صورت حال پر بھی توجہ مرکوز رکھنی ہے۔