کراچی : سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کا کتابوں کی بروقت فراہمی کا دعویٰ ادھورا رہ گیا ، نویں دسویں اور انٹرمیڈیٹ کا پچاس فیصد کورس مارکیٹ میں دستیاب ہی نہیں، جس سے طلبا کو پریشانی کا سامنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوئے تین ہفتے گزرگئے، سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے کتابوں کی بروقت فراہمی کا دعویٰ صرف دعویٰ ہی رہ گیا۔
نویں دسویں اور انٹرمیڈیٹ کا پچاس فیصد کورس مارکیٹ میں دستیاب ہی نہیں اور نجی اسکولوں کی اسٹیشنری کے دام بھی آسمان پر پہنچ گئے۔
جس کے باعث والدین اور طلبا پریشان ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ہر سال یہی ہوتا ہے، کتابیں نہیں ملتی، سیشن شروع ہوجاتا ہے، اسکول والے دباؤ ڈالتے ہیں ان کی لکھی کتاب ہی چاہئے۔
طلبا نے شکوہ کیا ہ پرائیویٹ پبلشر ہر سال کتاب بدل دیتا ہے پرانی کتاب بھی کام نہیں آتی،اب دکانوں پر کتابین تلاش کرین یا امتحانات کی تیاری کریں۔
دوسری جانب سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کا دعویٰ ہے کہ سیشن شروع ہونے سے پہلے کتابیں فراہم کردیں تھیں، پرائیویٹ پبلشرز نے اپنی کتابوں کی مہنگے داموں میں فروخت کیلئے سرکاری کتابوں کو مارکیٹ میں نہیں آنے دیا۔
سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کراچی کیمپ کے انچارج پروفیسر عبدالباقی کا کہنا ہے بلیک میلنگ میں ملوث عناصر کیخلاف مقدمہ درج کروادیا ہے۔
پروفیسر عبدالباقی نے کہا کہ پچیس تیس سال پرانی کتابوں کو نئے نصاب میں ڈھال کرطلباکوفراہم کی ہیں، کتابوں میں اسٹیکرلگانےکےباعث کچھ تاخیر ہوئی لیکن وقت پر مارکیٹ کو فراہم کردیں۔