ہفتہ, فروری 8, 2025
اشتہار

اسکولوں کی عمارتیں محفوظ بنانے کے لیے سندھ حکومت کا اہم قدم

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: سندھ حکومت نے اسکولوں کی عمارتیں محفوظ بنانے کے لیے پالیسی بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ ’’ہم سندھ میں ’اسکول بلڈنگ پالیسی‘ بنانے جا رہے ہیں، بارشوں اور سیلاب سے سندھ میں اسکول انفرا اسٹرکچر موسمیا تی اثرات کے علاوہ نامناسب حکمت عملی کی وجہ سے تباہ ہوا۔

انھوں نے کہا کہ موسمیاتی اثرات کو جھیلنے والی عمارتیں بنانے کے لیے سندھ کے علاقائی موسم کا جائزہ لینا ہوگا، اسکولوں کی عمارتیں محفوظ بنانے کے ساتھ ماحول دوست بھی بنایا جائے گا۔

وزیر تعلیم و ثقافت کا کہنا تھا کہ ہمیں جدید ضروریات کے مطابق اسکول کی عمارتوں کے تعمیراتی منصوبے بنانے ہوں گے تاکہ مستقبل میں ہمارے بچے محفوظ ماحول میں تعلیم حاصل کر سکیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے مقامی ہوٹل میں موسمیاتی اثرات کے مطابق اسکولز کی عمارتوں کی تعمیر کے سلسلے میں ’بلڈنگ بیک بیٹر‘ (Building Back Better) کے عنوان سے ایک ورکشاپ کا انعقاد ہوا تھا، اس ایک روزہ ورکشاپ کا اہتمام سندھ حکومت، یونیسکو، ورلڈ بینک، یو ایس ایڈ اور جائیکا کے مشترکہ تعاون سے کیا گیا، جس میں ایجوکیشن ورکس کے افسران اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

صوبائی وزیر تعلیم نے بتایا کہ بارشوں کی وجہ سے سندھ میں 20 فی صد اسکول مکمل جب کہ 31 فی صد اسکول جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جس کے سبب ہمارا 50 فی صد تدریسی عمل متاثرہ ہوا، بحالی کے مرحلے میں اسکول انفرا اسٹرکچر پر جدید تقاضو ں کے مطابق توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ سندھ کے کوسٹل، پہاڑی، میدانی اور ریگستانی علاقوں کا موسم بالکل مختلف ہے، سب کو ایک ہی طرح کا انفرا اسٹرکچر دینا ناانصافی ہوگی، انھوں نے مزید کہا کہ ہم سندھ میں اسکول بلڈنگ پالیسی بنانے جا رہے ہیں جسے کابینہ سے منظور کروایا جائے گام جس کے تحت سندھ میں علاقائی موسمیاتی ماحول کے مطابق عمارتوں کا ڈھانچا تجویز کیا جائے گا، کابینہ سے منظوری کے با عث سندھ میں بننے والے ہر اسکول کی عمارت ایک مربوط پالیسی کے ساتھ بنائی جا سکے گی۔

وزیر تعلیم نے کہا ماضی میں اسکولوں کی عمارتیں بناتے ہوئے ہم نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا مگر اس میں ہم نے بچوں کو نظرانداز رکھا، اب ہم بچوں کی حفاظت کو ذہن میں رکھ کر عمارتیں بنائیں گے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ اسکولوں کا سب سے بڑا نقصان ان زمینو ں کی وجہ سے بھی ہوا جو اسکولوں کی تعمیر کے لیے مفت حاصل ہوئے تھے اور کسی استعمال کے قابل نہیں تھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نصیر میمن نے تجویز دی کہ اسکولوں کی عمارتوں کا انجنیئرنگ آڈٹ کروایا جائے تاکہ غلطیوں کی نشان دہی ہو سکے، نصیر میمن نے کہا کہ مستقبل میں قدرتی آفات کی صورت میں اگر اسکول عمارت کو شیلٹر بنانا پڑ جائے تو اس ضمن میں بھی کوئی حکمت علمی وضع ہونی چاہیے۔

اہم ترین

انور خان
انور خان
انور خان اے آر وائی نیوز کراچی کے لیے صحت، تعلیم اور شہری مسائل پر مبنی خبریں دیتے ہیں

مزید خبریں