حکومت سندھ نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس بلانے کی باقاعدہ درخواست کردی۔
تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس بلانے کی باقاعدہ درخواست کردی، صوبائی محکمہ بین الصوبائی رابطہ نے وفاقی وزارت بین الصوبائی رابطہ کو خط لکھ کر سی سی آئی کا اجلاس جلد بلانے کی گزارش کی ہے۔
خط کے مطابق سندھ میں پانی کی شدید قلت ہے، حریف سیزن میں فصلوں کی کاشت ممکن نہیں، ارسا کی جانب سے چولستان کینال کیلئے پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ بھی خلاف قانون ہے، چولستان پروجیکٹ کیلئے ارسا کی جانب سے جاری سرٹیفکیٹ درست نہیں ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے اجلاس میں سخت احتجاج، سرٹیفکیٹ پر عدم اتفاق کا اظہار کیا تھا، واٹر کارڈ 1991 کے مطابق فیصلہ قابل قبول نہیں، سندھ کے حصے کے پانی پر اثرات پڑتے ہیں۔
سندھ حکومت نے خط میں لکھا کہ سندھ کو پانی کی قلت کا سامنا ہے، پنجاب کو نئے کینال کی منظوری دینا خلاف قانون ہے، سندھ حکومت نے سی سی آئی سے چولستان پروجیکٹ کیلئے ارسا سرٹیفکیٹ منسوخ کرنےکا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ جب تک پانی کی تقسیم پر اتفاق رائے پیدا نہ ہو سی سی آئی پروجیکٹ روکے اور منظوری ختم کرے۔
خط کے مطابق آئین کے آرٹیکل 154 (3) کے تحت ہر تین ماہ بعد مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس بلانا لازم ہے، سی سی آئی کا 51واں اجلاس 29 جنوری 2024 کو منعقد ہوا تھا، 52واں اجلاس 20 جولائی 2024 کو ہونا تھا جو ملتوی ہوگیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اجلاس ملتوی کیا گیا مگر نئی تاریخ نہیں رکھی گئی جس سے بین الصوبائی مسائل پر پیچیدہ صورتحال پیدا ہوگئی، ان مسائل میں توانائی کی تقسیم میں خدشات، پانی کی منصفانہ تقسیم اور معاشی تعاون شامل ہیں۔