پیر, فروری 3, 2025
اشتہار

امّ کلثوم:‌ دنیائے عرب کی عظیم گلوکارہ کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

دنیائے عرب میں امّ کلثوم ایک لیجنڈری اور کئی خطاب سے سرفراز گلوکارہ تھیں۔ انھیں ‘بنتِ نیل’، ‘کوکبِ مشرق’، ‘بلبلِ صحرا’ اور ‘صوۃُ العرب’ کہا گیا۔

مشرقِ وسطی میں امّ کلثوم نے اپنی آواز اور اندازِ گائیکی سے نوجوانوں‌ کو اپنا مداح بنا لیا تھا اور بعد کے برسوں میں ان کا نام ایک عظیم گلوکارہ کے طور پر دنیا بھر میں مشہور ہوا۔ 3 فروری 1975ء کو امّ کلثوم انتقال کرگئی تھیں۔ آج اس گلوکارہ کی برسی ہے۔

امّ کلثوم کا تعلق مصر سے تھا جہاں انھوں نے 31 دسمبر 1898ء کو ایک کسان گھرانے میں آنکھ کھولی۔ وہ شروع ہی سے موسیقی اور گلوکاری کا شوق رکھتی تھیں۔ انھوں‌ نے عرب کلاسیکی موسیقی میں مہارت حاصل کی اور 1920ء کی دہائی میں ان کی آواز کو پہچانا جانے لگا۔ رفتہ رفتہ وہ عرب دنیا کی مقبول گلوکارہ بن گئیں۔ 1934ء میں ریڈیو قاہرہ سے ایک پروگرام نشر ہوا اور اس کے بعد ان کی آواز عرب دنیا میں گونجنے لگی۔

گلوکارہ امّ کلثوم نے بدوئوں اور دیہاتیوں کے لوک گیت اور کہانیاں سنی تھیں، ان کی زندگی کو قریب سے دیکھا تھا اور ثقافت سے آشنا تھیں۔ انھوں نے اپنے مشاہدات اور تجربات کی روشنی میں عرب کلاسیکی موسیقی کا انتخاب کیا اور قدیم اور کلاسیکی راگوں میں لوک گیتوں کو اپنی آواز میں‌ یوں پیش کیا کہ وہ امر ہوگئے۔ امِّ کلثوم نے ان گیتوں کی بدولت لازوال شہرت حاصل کی۔ ان کے مداحوں میں مصر ہی نہیں عرب دنیا کے خاص و عام اور ہر طبقے کے افراد شامل ہیں۔ اس گلوکارہ کو مصر کا سب سے بڑا اعزاز ‘الکمال’ عطا کیا گیا اور کئی اعزازات سے نوازا گیا۔

اس گلوکارہ نے علامہ اقبال کی نظموں شکوہ، جوابِ شکوہ کا عربی ترجمہ بھی گایا تھا جس پر حکومتِ پاکستان نے ستارۂ امتیاز عطا کیا تھا۔ وہ دماغ کی شریان پھٹ جانے کے سبب زندگی کی بازی ہار گئی تھیں۔ اس عظیم گلوکارہ کے جنازے میں‌ لاکھوں افراد شریک ہوئے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں