جمعرات, مارچ 6, 2025
اشتہار

فلمی دنیا میں‌ پسِ‌ پردہ گائیکی سے نام و مقام بنانے والی مالا بیگم

اشتہار

حیرت انگیز

گلوکارہ مالا کی مدھر اور رسیلی آواز میں ایک گیت بہت مقبول ہوا تھا جس کے بول ہیں، ’’دل دیتا ہے رو رو دہائی کسی سے کوئی پیار نہ کرے، بڑی منہگی پڑے گی یہ جدائی کسی سے کوئی پیار نہ کرے…‘‘ اسی گیت پر مالا نگار ایوارڈ کی حق دار بھی ٹھہریں۔

یہ گانا مالا نے اس طرح ڈوب کر گایا جیسے ان کے پرانے زخم ہرے ہوگئے ہوں۔ اس گیت کے دوران گلوکار سائیں اختر کا الاپ بھی اسے دل پذیر بنا دیتا ہے۔ یہ گیت دہائیوں تک ریڈیو اور ٹی وی سے نشر ہوتا رہا اور اس کی مقبولیت آج بھی برقرار ہے۔ جب اسے سامعین نے پہلی مرتبہ سنا تو مالا کی آواز ان کے دل میں اتر گئی اور ہر موسیقار نے مالا کی تعریف کی۔ اس گیت کے شاعر قتیل شفائی اور موسیقار ماسٹر عنایت حسین تھے۔ یہ سدا بہار گیت 1963 میں ریلیز ہونے والی فلم ’’عشق پر زور نہیں‘‘ میں شامل تھا۔ پاکستانی فلمی صنعت میں مالا جلد ہی اپنی مسحور کن، مترنم اورمدھر آواز کی بہ دولت مشہور ہوگئیں۔ آج مالا کی برسی منائی جارہی ہے۔

مالا نے پسِ پردہ گلوکاری کا آغاز معروف موسیقار ماسٹر عبداللہ کی فلم ’’سورج مکھی‘‘ سے 1962 میں کیا تھا۔ گلوکارہ کا اصل نام نسیم نازلی تھا۔ فلمی موسیقار شمیم نازلی ان کی بڑی بہن تھیں اور وہی اس فن میں نسیم نازلی المعروف مالا کی اوّلین استاد بھی تھیں۔ نسیم نازلی کو فلمی دنیا میں ’’مالا‘‘ کے نام سے پہچان اور مقبولیت ملی۔ 9 نومبر 1942ء میں پیدا ہونے والی مالا کی ذاتی زندگی میں دو ناکام شادیوں‌ کا دکھ اور آخری عمر میں بیماری کی وجہ سے مالی پریشانیاں بھی آئیں۔ ان کا کوٹھی نما گھر فروخت ہوگیا اور انھیں کرائے کے مکان میں رہنا پڑا۔

مالا بیگم نے المیہ اور طربیہ دونوں طرح‌ کے گیت گائے۔ انھوں نے اردو اور پنجابی زبان میں فلمی گیت گائے۔ 1965 میں فلم ’’نائلہ‘‘ کے گیت ’’اب ٹھنڈی آہیں بھر پگلی جا اور محبت کی پگلی‘‘ پر انھیں دوسری مرتبہ نگار ایوارڈ دیا گیا۔ مالا نے اپنے وقت کے بڑے اور نام ور موسیقاروں کے ساتھ کام کیا۔ مالا بیگم نے فلم ارمان، احسان، دوراہا، دل میرا دھڑکن تیری، ہمراز، پھول میرے گلشن کا، پردہ نہ اٹھاؤ، فرنگی، انسانیت، مسٹر بدھو، ہل اسٹیشن، مہمان، اک نگینہ، سنگ دل اور چھوٹے صاحب نامی فلموں کے لیے گیت گائے جو بہت مقبول ہوئے۔ مالا نے اپنے وقت کے نام ور گلوکاروں کے ساتھ دو گانے بھی ریکارڈ کروائے۔

تعلیمی اعتبار سے مالا بیگم چند جماعتیں ہی پڑھی ہوئی تھیں لیکن اس کے باوجود ان کا تلفظ بہت اچھا اور لہجہ شائستہ تھا۔ وہ گانے کے بول اور لفظوں کا اثر خود پر طاری کر کے بہت دل سے گایا کرتی تھیں۔ مالا نے سب سے زیادہ دو گانے احمد رشدی کے ساتھ گائے۔ اس کے علاوہ مہدی حسن، سلیم رضا، مسعود رانا، منیر حسین، محمد افراہیم، مجیب عالم، رجب علی اور اخلاق احمد کے ساتھ بھی ان کے گائے ہوئے گیت بہت مقبول ہوئے۔ 1975ء تک مالا نے فلمی دنیا میں اپنا عروج دیکھا اور پھر گلوکارہ نیّرہ نور، ناہید اختر اور مہ ناز کی آمد کے ساتھ مالا کی فلمی مصروفیات کم ہوتی چلی گئیں۔

پاکستانی فلمی صنعت کی یہ مشہور گلوکارہ 1990 میں آج ہی کے دن لاہور میں انتقال کرگئی تھیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں