پیر, دسمبر 2, 2024
اشتہار

اے نیّر: وہ خوب صورت آواز جو آج بھی ہماری سماعتوں میں‌ رس گھول رہی ہے

اشتہار

حیرت انگیز

برصغیر بالخصوص پاک و ہند میں‌ثقافتی و تہذیبی مشغلوں میں موسیقی اور گلوکاری نمایاں اور اہمیت کے حامل رہے ہیں۔ کلاسیکی گائیکی، غزل اور فلمی گیتوں کی بات کی جائے متحدہ ہندوستان اور تقسیم کے بعد کئی نام لیے جاسکتے ہیں جن کی سحر انگیز آواز نے کئی نسلوں‌ کو متاثر کیا اور آج بھی ان کو بہت شوق سے سنا جاتا ہے۔ اے نیّر پاکستان کے انہی گلوکاروں میں سے ایک تھے۔

فلموں‌ کے پسِ پردہ گلوکار کے طور پر اے نیّر کا نام ہمیشہ بہترین گلوکاروں میں لیا جائے گا۔ انھوں نے فلموں کے علاوہ ٹیلی ویژن کے لیے کئی لازوال گیت اپنی آواز میں‌ ریکارڈ کروائے جو بہت مقبول ہوئے۔ اے نیّر 11 نومبر 2016ء میں دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔

70ء کی دہائی میں بطور پلے بیک سنگر اے نیّر نے بڑی شہرت اور نام پایا۔ وہ غزل گائیکی کے بھی ماہر تھے۔ وہ ان فن کاروں میں‌ شامل ہیں‌ کہ جو کیریئر کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھتے ہی کام یابیوں‌ کا سفر طے کرلیتے ہیں۔ 1974ء میں اے نیر نے فلم ”بہشت‘‘ کے لیے پہلا گیت گایا اور راتوں رات مشہور ہوگئے۔

- Advertisement -

گلوکار اے نیر 17 ستمبر 1950ء کو ایک مسیحی خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام آرتھر نیر تھا۔ فن کی دنیا میں انھوں نے اے نیّر کے نام سے شہرت پائی۔ انھیں بچپن سے ہی گلوکاری کا شوق تھا، لیکن وہ جس گھرانے کے فرد تھے وہاں‌ یہ سب معیوب بھی سمجھا جاتا تھا اور اے نیر کو بڑوں کی مخالفت کا ڈر تھا۔ اس لیے وہ چھپ کر ریڈیو پر مختلف گلوکاروں کو سنا کرتے تھے۔ انھیں‌ سن کر خود بھی اسی طرح گانے کی کوشش کرتے تھے۔ لیکن پھر یہ ڈر اور مخالفت بہت پیچھے رہ گئی اور اے نیّر پاکستان کی فلم انڈسٹری کے مصروف گلوکار بن گئے۔

گلوکار کا پہلا فلمی گیت ”یونہی دن کٹ جائیں، یونہی شام ڈھل جائے‘‘ تھا جس میں‌ گلوکارہ روبینہ بدر نے ان کا ساتھ دیا تھا۔ 1974ء میں بہشت ریلیز ہوئی اور یہ گانا بہت مقبول ہوا۔ ان کی آواز میں پہلا سپر ہٹ گانا فلم ”خریدار‘‘ کا تھا جس کے بول تھے، ”پیار تو ایک دن ہونا تھا، ہونا تھا ہوگیا۔‘‘

اے نیّر نے اپنے دور کے نامور موسیقاروں کریم شہاب الدین، نثار بزمی، اے حمید، ایم اشرف، نوشاد اور ماسٹر عنایت حسین کے ساتھ کام کیا۔ ان کے گائے ہوئے کئی گیت اداکار ندیم اور وحید مراد پر عکس بند ہوئے اور اے نیّر نے تقریباً 80 فلموں کے لیے اپنی آواز میں گیت ریکارڈ کروائے۔ 1980 میں اے نیّر اپنے کریئر کے عروج پر تھے۔ ریڈیو، ٹیلی ویژن پر ان کے گائے ہوئے گیت روز نشر ہوا کرتے تھے۔ اے نیّر کے دیگر مقبول گیتوں میں ”بینا تیرا نام‘‘، ” یاد رکھنے کو کچھ نہ رہا‘‘، ”ایک بات کہوں دلدارا‘‘، ”میں تو جلا ایسا جیون بھر‘‘، ”جنگل میں منگل تیرے ہی دم سے‘‘ شامل ہیں۔ انھیں پانچ مرتبہ نگار ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ یہ اے نیّر کے مقبول ترین گیت ہیں‌ جنھیں‌ آج بھی بہت شوق سے سنا جاتا ہے۔

اے نیّر مشہور گلوکار احمد رشدی کو استاد کا درجہ دیتے تھے۔ اے نیّر کی سریلی آواز پاکستانی فلم انڈسٹری اور دنیا بھر میں‌ موجود فن و ثقافت کے دلدادہ اور باذوق سامعین کبھی فراموش نہیں کرسکیں‌ گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں