فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت نے دنیا کے سامنے اسرائیلی پروپیگنڈا بے نقاب کر دیا۔
الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین نیشنل انیشیٹو کے سیکرٹری جنرل مصطفیٰ برغوتی نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو فتح کی تصویر چاہتے تھے لیکن یحییٰ سنوار نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں دشمن کی ناکامی کی تصویر دنیا کو دکھا دی۔
مصطفیٰ برغوتی نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے یحییٰ سنوار کے بارے میں پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا کہ وہ نہ صرف عام شہریوں کے بیچ چھپے تھے بلکہ انہیں ایک ڈھال کے طور استعمال کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا یہ دعویٰ جھوٹ ثابت ہوا کہ یحییٰ سنوار بچنے کیلیے اسرائیلی یرغمالیوں کا سہارا لے رہے تھے اور سرنگوں میں پناہ لے رکھی تھی۔
مصطفیٰ برغوتی نے کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ وہ رفح میں اسرائیلی فوج سے خود لڑ رہے تھے۔ ’انہوں نے نہ صرف اپنے بارے میں بلکہ عمومی صورتحال سے متعلق بھی اسرائیلی پروپیگنڈا بے نقاب کیا۔‘
گزشتہ روز اسرائیل نے غزہ میں ایک کارروائی کے دوران حماس سربراہ کو شہید کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ایک تباہ شدہ عمارت میں ان کے آخری لمحات کی ویڈیو جاری کی تھی۔
ویڈیو میں دیکھا گیا کہ وہ زخمی حالت میں تباہ شدہ عمارت کے اندر کرسی پر بیٹھے ہیں۔ ان کا چہرہ اسکارف سے ڈھکا ہوا تھا۔ وہ عمارت مین داخل ہونے والے اسرائیلی ڈرون کو گھور رہے تھے اور ایک موقع پر چھڑی پھینک کر اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ یحییٰ سنوار کی شناخت صرف ایک جنگجو کے طور پر ہوئی تھی، فوجی داخل ہوئے اور انہیں ایک ہتھیار، ایک فلک جیکٹ اور 40,000 شیکل ($10,731.63) کے ساتھ پایا۔
اسرائہل نے دانتوں کے ریکارڈ، فنگر پرنٹس اور ڈی این اے ٹیسٹنگ کے ذریعے حماس سربراہ کی شناخت کی۔
یحییٰ سنوار کا مختصر تعارف
ان کا مکمل نام یحییٰ ابراہیم حسن سنوار تھا جنہیں 1989 میں 2 فوجیوں کے قتل پر اسرائیل نے 4 مرتبہ عمرقید کی سزا سنائی تھی۔ 1989 سے وہ 2011 تک اسرائیلی جیل میں قید رہے اور اذیتیں برداشت کیں۔
2011 میں اسرائیلی سپاہی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی اور ان کی رہائی ایک ہزار 26 قیدیوں کے تبادلے کے دوران ہوئی تھی۔
یحییٰ سنوار کو اسرائیل کے خلاف 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے طوفان الاقصیٰ کے حملوں کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا تھا۔ ان کو اسماعیل ہنیہ، خالدمشعل، محمد دیف اور مروان عیسیٰ کیساتھ نمایاں رہنما سمجھا جاتا تھا۔