لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حالیہ بجٹ عوام کے لیے نہیں، حسب روایت خواص کے لیے بنایا گیا ہے، حکومت اپنے آخری دنوں میں بھی ون ویلنگ کررہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ترقیاتی کاموں کے بجائے زیادہ پیسہ انتظامی اخراجات کے لیے رکھا گیا، بجٹ میں 2221 ارب روپے سود کی ادائیگی کے لیے رکھے گئے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سودی نظام چلانا آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے، ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کرکے 18 ویں ترمیم کی خلاف ورزی کی گئی، موجودہ ٹیکسیشن نظام ناکام ہوچکا ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ بجٹ پر دوستوں نے خوب الٹرا ساؤنڈ اور سی ٹی اسکین کیا، جیسے اوپر صاف نیچے گندے ٹماٹر ہوتے ہیں ایسے ہی بجٹ پیش کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ سے پہلے کسی سے مشورہ نہیں کیا، حکومت نے شاید جنات سے مشورہ کیا ہو، حکومت نے نیا کارنامہ کیا کہ پورے سال کا بجٹ پیش کردیا۔
مزید پڑھیں: 13 مئی کو مینار پاکستان پر ایم ایم اے کا تاریخی جلسہ ہوگا: سراج الحق
واضح رہے کہ سراج الحق کا کہنا تھا کہ 13 مئی کو مینار پاکستان پر متحدہ مجلس عمل کا تاریخی جلسہ ہوگا، دینی جماعتوں کا اتحاد دیکھ کر مخالفین کو تکلیف ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن عام انتخابات کے حوالے سے بے یقینی کو ختم کرے تاکہ ایک بہتر انداز میں انتخابات کرائے جاسکیں، الیکشن کمیشن انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے ابھی سے اقدامات شروع کردے۔