لاہور: مسلم لیگ ن کی حکومت کی جانب سے آج قومی اسمبلی میں چھٹا اور آخری بجٹ پیش کرنے پر سیاسی جماعتوں کی طرف سے رد عمل کا سلسلہ جاری ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجموعی طورپر یہ بجٹ معاشی زبوں حالی کی تصویرہے۔
اپنے بیان میں سراج الحق نے کہا کہ مہمان حکومت کو پورے سال کے لیے بجٹ پیش کرنے کا اختیار نہیں تھا۔ حکومت نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سالانہ بجٹ کے ذریعے آنے والی حکومت کا آئینی حق چھینا گیا ہے۔ بجٹ ایک ایسی معیشت کی تصویر پیش کر رہا ہے جو زبوں حالی کا شکار ہے۔
بجٹ سے چند گھنٹے پہلے مشیرمفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیرخزانہ بنادیا
انھوں نے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو بجٹ سے چند گھنٹے قبل وفاقی وزیر برائے خزانہ مقرر کیے جانے کے معاملے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکمران لیگ نے ایک ایسے شخص کو وفاقی وزیر کا عہدہ دے دیا ہے جوپارلیمنٹ کا رکن نہیں تھا۔
انھوں نے آنے والے دنوں کی تصویر دکھاتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں 2300 ارب روپے کے مزید قرضے لینے کی ضرورت پڑے گی اور تقریباً 1800 ارب سابقہ قرضوں کی ادائیگی کی مد میں جائیں گے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔