اسلام آباد: جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دھرنا ختم ہو سکتا ہے لیکن ٹائم فریم نہیں دے سکتا، مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی چوک پر جا کر تصادم نہیں چاہتے، تمام فیصلے اپوزیشن کی مشاورت سے کر رہے ہیں، میں چاہتا ہوں مریم نواز کنٹینر پر آ کر عوام سے خطاب کریں تاہم اب تک ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
انھوں نے کہا دھرنا ختم ہوگا یا نہیں یہ فیصلہ اجتماعی طور پر اور اپوزیشن سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا، اپوزیشن جماعتیں پہلے بھی ساتھ تھیں اب بھی ساتھ ہیں، ڈی چوک جانے سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا، مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے، سیاسی لوگ ہیں، مطالبات پیش کرنا ہمارا حق ہے۔
تازہ ترین: مولانا مارچ آیندہ ایک دو روز میں ختم ہونے کا امکان
دریں اثنا، مارچ سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ آج یہاں ہر صوبے اور قومیت کے لوگ موجود ہیں، کبھی کسی نے سوچا ہوگا کہ جے یو آئی ایسا کردار ادا کرے گی؟ ہم وہ باتیں کر رہے ہیں جو آئین میں ہیں، جب غیر منتخب لوگ اقدار پر قابض ہوں گے تو اضطراب پیدا ہوگا، کون اسے دور کرے گا، ہمیں آئینی، سیاسی اور معاشی حوالے سے مطمئن زندگی چاہیے۔
مولانا نے اپنی رٹ دہراتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کو جانا ہوگا، اس سے کم پر بات نہیں ہوگی، ان کے ہوتے ہوئے معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے، ہم بڑے تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، اس روش کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، تصادم والی باتوں سے مستقل اجتناب کر رہے ہیں، اب یہ قوم کی آواز ہے اگر تصادم ہوگا تو قوم کے ساتھ ہوگا، پاکستانی شہری کی حیثیت سے حق رکھتا ہوں میرا اضطراب دور کیا جائے اور یہ اقتدار چھوڑنے سے دور ہوگا۔
مولانا کی تقریر کے دوران اس وقت دل چسپ صورت حال پیدا ہوئی جب دھرنا ختم کرنے پر آمادہ جے یو آئی سربراہ نے مارچ کے شرکا سے سوال کیا کہ آپ بتائیں آپ کا کیا ارادہ ہے تو کارکنوں نے ڈی چوک کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔