تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

اے سی اور ہیٹر کا کام دینے والی کھڑکیاں تیار

موسم گرما میں ایئر کنڈیشنر اور موسم سرما میں ہیٹر زندگی کی اہم ضروریات ہیں، اب سائنسدانوں نے ایک ایسی اسمارٹ کھڑکی تیار کی ہے جو موسم کی مناسبت سے یہ دونوں کام کرسکتی ہے۔

پٹسبرگ یونیورسٹی کے ماہرین نے انتہائی پتلی اسمارٹ گلیزنگ ٹیکنالوجی تیار کی ہے جس کو گھروں میں موجود کھڑکیوں پر استعمال کیا جاسکے گا۔

گلیزنگ کو کیمیائی مرکبات سے تیار کیا گیا ہے جو سرد موسم میں سورج کی روشنی کو جذب جبکہ گرم موسم میں روشنی یا حرارت کو پلٹانے کی صلاحیت رکھنے والی ٹیکنالوجی ہے۔

یہ ٹیکنالوجی سورج کی انفرا ریڈ شعاعوں میں موجود تھرمل توانائی حرارت کو جذب کر کے سرد موسم کے دوران کمرے میں دوبارہ خارج کرتی ہے یا گرمیوں میں واپس پلٹا کر کمرے کو ٹھنڈا کرتی ہے۔

سائنسدانوں کے خیال میں اس اسمارٹ ونڈو ٹیکنالوجی سے توانائی کی ضرورت میں ایک تہائی حد تک کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے اسے مؤثر، خوبصورت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر ماحول دوست ٹیکنالوجی کو کامیابی سے اپنانے کے لیے اہم قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ان اسمارٹ کھڑکیوں کی اہم ترین بات موسموں کی ضرورت کے مطابق خود کو بدلنا ہے، وہ سردیوں میں سورج کی انفراریڈ شعاعوں کو جذب کر کے عمارت کے اندر گرمائش پیدا کرتی ہیں۔

اسی طرح گرم مہینوں میں سورج کی روشنی جذب کرنے کی بجائے ان کو پلٹا کر عمارت کا درجہ حرارت کم رکھنا ممکن بناتی ہے۔

گلیزنگ کی پٹی 300 نینومیٹرز سے بھی پتلی ہے جس پر ایسے مٹیریلز کی تہہ موجود ہے جو سورج کی روشنی کے جذب یا اخراج کو ممکن بناتے ہیں۔

سائنسدانوں کے مطابق دونوں صورتوں میں سورج کی روشنی ایک جیسی ہی نظر آتی ہے اور لوگ کھڑکی میں کوئی تبدیلی محسوس نہیں کرسکتے، جو ماحول دوست ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے لیے اہم بھی ہے۔

ان کے مطابق اس عمل سے ایئرکنڈیشنر کی ضرورت کم محسوس ہوگی جبکہ بہار یا خزاں کے دوران 30 فیصد میٹریل حرارت کو دور کرے گا تو 70 فیصد جذب کر کے کمرے کا درجہ حرارت معتدل بنائے گا۔

ماہرین کے تخمینے کے مطابق ان کھڑکیوں سے توانائی کی سالانہ ضرورت میں 20 سے 34 فیصد کمی آئے گی۔

ابھی ماہرین کی جانب سے آکسفورڈ یونیورسٹی کی ذیلی کمپنی بوڈل ٹیکنالوجیز کے ساتھ مل کر اس کے پروٹوٹائپ ماڈل کی تیاری اور آزمائش پر کیا جارہا ہے۔

Comments

- Advertisement -