کیا آپ جانتے ہیں کہ اینڈرائیڈ اور آئی فون ایپس آپ کی انتہائی حساس معلومات ایسی کمپنیوں کو فروخت کررہے ہیں جن کے پاس شاید ان معلومات کو نہیں ہونا چاہیے۔
بی بی سی اردو کے مطابق ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایپل اور اینڈرائڈ سمارٹ فونز کے صارفین کی معلومات محفوظ نہیں ہیں اور ان فونز میں استعمال کی جانے والی بعض ایپس اپنے صارفین کی بہت سی معلومات تیسری پارٹیوں کو بھی فراہم کر رہی ہوتی ہیں۔
تحقیق کے لیے میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی)، ہارورڈ یونیورسٹی اور کارنیگی میلن یونیورسٹی کے محققین نےگوگل پلے اور ایپل ایپ سٹور پر موجود 110 ایپس کا تجزیہ کیا۔
انھوں نے یہ دیکھا کہ 73 فیصد اینڈرائڈ ایپس اپنے صارفین کے ای میلز اور ایڈریسز دوسروں کے ساتھ شیئر کرتی ہیں اور ایپل کی 47 فیصد ایپس ایسی ہیں جو اپنے صارف کے مقام کے متعلق معلومات شیئر کرتی ہیں۔
محققین نے ایچ ٹی ٹی پی اور ایچ ٹی ٹی پی ایس پر ٹریفک ریکارڈ کی جو مختلف ایپس کے استعمال کے دوران وقوع پذیر ہوتی ہے اور خبررسائی کرتی ہے جس میں ذاتی قابلِ شناخت معلومات، ان کے برتاؤ کا مواد جیسے کہ سرچ ٹرمز اور لوکیشن ڈیٹا شامل ہیں۔
انھوں نے دیکھا کہ اینڈروئڈ ایپس حساس معلومات اوسطاً 3.1 تیسری پارٹی ڈومینز کو بھیجتی ہیں جبکہ آئی اوایس ایپس 2.6 تیسری پارٹی ڈومینز سے منسلک ہوتی ہیں۔
امکان ہے کہ آئی او ایس ایپس کے مقابلے میں زیادہ تر اینڈرائڈ ایپس ذاتی معلومات شیئر کرتی ہیں جیسے اینڈرائڈ ایپس نام (49 فیصد ایپس شیئر کرتی ہیں) اور پتہ (25 فیصد شیئر کرتی ہیں) جبکہ آئی او ایس ایپس 18 فیصد تک نام اور 16 فیصد تک ای میل ایڈریس شیئر کرتی ہیں۔
محققین نے دریافت کیا کہ ہر 30 میں سے تین طبی (میڈیکل)، صحت اور فٹنس ایپس ایسی ہیں جن پر صارف جو کچھ سرچ کرتا ہے اور جو معلومات ذخیرہ کرتا ہے وہ اسے تیسری پارٹی سے شیئر کر دیتی ہیں۔
اینڈرائڈ فون کی صحت کے بارے میں بنائی گئی ایک ایپ ’ڈرگز ڈاٹ کام‘ طبی معلومات تیسری پارٹی کے پانچ ڈومینز کے ساتھ شیئر کرتی ہے جس میں ڈبل کِلک ڈاٹ نیٹ اور گوگل سینڈیکیشن ڈاٹ کام نامی ویب سائٹیں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ یہ مفروضہ بھی موجود ہے کہ بڑ ے ممالک کی سیکیورٹی ایجنسیاں اسمارٹ فونز کو سراغ رسا نی میں استعمال کررہی ہیں اور ان کے ذریعے صارفین کی نقل و حمل پر گہری نظر رکھی جارہی ہے۔