غزہ جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کے سخت مخالف وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے غزہ میں لڑائی پر ‘حکومت گرانے’ کی دھمکی دے دی۔
سرائیلی میڈیا کے مطابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں ایک یا دوسرے دن کے بارے میں بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے اگر ہم لڑائی میں واپس نہ آئے تو میں حکومت کو گرا دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے مطالبہ کیا تھا اور وزیر اعظم نیتن یاہو سے ایک عہد موصول ہوا تھا کہ اسرائیل حماس کو تباہ کرنے اور اسرائیل کی ریاست کے لیے اس خطرے کو ختم کرنے کی مہم میں واپس آئے گا۔
انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر Itamar Ben-Gvir اور ان کے اتحادیوں کے برعکس، Smotrich نے ابھی تک حکومت نہیں چھوڑی لیکن ان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی سے اسرائیل کو نقصان پہنچے گا۔
حکومت اور فوج نے دونوں وزراء کی نمائندگی کرنے والے طاقتور الٹرا نیشنلسٹ دھڑوں کو یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ اسرائیل غزہ پر فوجی کنٹرول برقرار رکھے گا۔
اسموٹریچ نے تصدیق کی کہ بین گویر کے اوٹزما یہودیت کے اتحاد چھوڑنے کے بعد ان کی مذہبی صیہونی پارٹی اپنی کنیسٹ نشستیں برقرار رکھے گی۔
اسرائیل کے بین گویر نے بقیہ اسیران کو ’طاقت کے ذریعے‘ رہا کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر جنہوں نے جنگ بندی معاہدے کی منظوری پر نیتن یاہو کی حکومت سے استعفیٰ دے دیا تھا، نے معاہدے کے تحت تین خواتین اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا خیرمقدم کیا ہے۔
انتہائی دائیں بازو کے وزیر نے کہا کہ بقیہ قیدیوں کو "طاقت کے ذریعے، ایندھن کی معطلی، انسانی امداد روک کر کروائی جائے نہ کہ ہتھیار ڈالنے کے ذریعے” رہا کیا جانا چاہیے۔
غزہ کی تباہی کے لیے وزیر اعظم نیتن یاہو پر دباؤ ڈالنے والے اسرائیل کے 3 انتہا پسند وزرا نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر استعفے دے دیے۔
اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر نے استعفیٰ جمع کرا دیا ہے، بین گویر نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی مخالفت میں استعفیٰ پیش کیا۔
اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر بین گویر کے ساتھ ساتھ ان کی قوم پرست مذہبی جماعت کے 2 دیگر وزرا نے جنگ بندی معاہدے پر نیتن یاہو کی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔