آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ سانپ اور مینڈک جیسے جانداروں کو عالمی سطح پر اربوں ڈالر نقصان کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
معاشی نقصان کا تخمینہ لگانے والے سائنس دانوں نے نئی تحقیق میں کہا ہے کہ 1986 سے اب تک امریکن بل فروگ اور براؤن ٹری سانپ نے عالمی سطح پر مجموعی طور پر 16.3 ارب ڈالرز کا نقصان پہنچایا ہے۔
سانپ اور مینڈک کی یہ انواع دنیا بھر میں تیزی سے اپنی نسل پھیلاتی ہیں، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سانپ اور مینڈک کی یہ دو نسلیں کسی بھی دوسری نسل سے زیادہ نقصان کا باعث بنتی دیکھی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان دونوں جان داروں کی نسلوں نے ماحولیاتی نقصان کے علاوہ کھیتوں میں لگی فصلوں کو برباد کیا، اور ایسے مقامات پر بجلی کی بندش کا باعث بنتی رہی ہیں جہاں اسے بحال کرنا بہت مہنگا ثابت ہوا۔
سائنس دانوں نے کہا کہ براؤن ٹری سانپ مجموعی طور پر 10.3 بلین ڈالرز کے نقصان کا ذمہ دار ہے، اس کی نسلیں بحرالکاہل کے کئی جزیروں میں بے قابو ہو کر پھیلتی جا رہی ہیں۔
بحرالکاہل میں واقع گوام جزیرے پر تقریباً 20 لاکھ سے زیادہ براؤن ٹری سانپ پائے جاتے ہیں جو بڑے پیمانے پر بجلی کی بندش کا سبب بنتے ہیں کیوں کہ وہ بجلی کے تاروں پر رینگتے ہیں، اور ایک محتاط اندازے کے مطابق گوام کے جنگل میں ہر فی ایکڑ رقبے پر 20 سانپ موجود ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی وجہ سے مقامی جانوروں اور حیوانات کی نسلیں ختم ہونے کا ڈر ہے۔
دوسری جانب یورپ میں پائے جانے والے امریکن بلفروگ (ایمفیبین) کی بہت تیزی سے بڑھتی تعداد کو کم کرنے کے لیے انتظامیہ نے اس کی افزائش کے اہم مقامات کے گرد مہنگی مینڈک پروف باڑ لگائی ہے۔
خیال رہے کہ ایمفیبین مینڈک کی وہ قسم ہے جو لمبائی میں 30 سینٹی میٹر یعنی 12 انچ اور وزن میں آدھا کلو تک بڑھ سکتا ہے، یہ مینڈک دیگر مینڈکوں کو بھی کھا جاتا ہے۔