تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

خراٹے لینے والے ہوشیار!

رات کی نیند کے دوران خراٹے لینا پریشان کن عمل ہوسکتا ہے، تاہم اب ایسے افراد کو ماہرین نے بری خبر بھی سنا دی ہے۔

یورپین ریسپائریٹری سوسائٹی کی حالیہ کانفرنس کے دوران اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ خراٹے لینے والے افراد میں کینسر جیسے جان لیوا مرض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

یہ انتباہ سوئیڈن کی اپسالا یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق میں جاری کیا گیا ہے کہ رات کو سوتے میں سانس رکنے کے عمل کے شکار افراد جو اس کے باعث خراٹے لیتے ہیں ان میں کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اس کے علاوہ بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ ذہنی صلاحیت بھی کم ہو جاتی ہے۔

اوبسٹریکٹو سلیپ اپنیا کے شکار افراد کا سانس نیند کے دوران بار بار رکتا ہے جس سے خراٹوں کے ساتھ ساتھ متعدد طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

تحقیق کے مطابق تمباکو نوشی یا الکوحل کا استعمال کرنے والے، موٹاپے یا ذیابیطس کے شکار افراد میں او ایس اے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

مذکورہ تحقیق کے دوران تقریباً 62 ہزار سے زائد او ایس اے کے مریضوں پر مشتمل 2 گروپس بنائے گئے تھے جن میں سے 1 او ایس اے کے مریضوں کا تھا جن میں کینسر کی تشخیص ہوچکی تھی جبکہ دوسرا گروپ کینسر سے محفوظ او ایس اے کے مریضوں کا تھا۔

مریضوں کی معلومات کا تجزیہ کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی ہے کہ کینسر کے شکار افراد کی نیند بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے یا یوں کہہ لیں کہ ان میں او ایس اے کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے نتائج سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اگر کوئی شخص رات کے اوقات میں مسلسل آکسیجن کی کمی کا شکار رہتا ہے تو ایسے افراد میں کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

او ایس اے کے شکار افراد رات کے اوقات میں آکسیجن کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں جبکہ اس دوران خون کی شریانوں میں کلاٹس کا خطرہ بھی خطرناک حد تک بڑھ جاتا ہے۔

ماہرین ابھی اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ او ایس اے کی بیماری کینسر کا خطرہ بڑھا دیتی ہے، تاہم ابھی یہ جاننا باقی ہے کہ کیا او ایس اے براہ راست کینسر کا سبب ہے؟ اس کے لیے مزید تحقیق کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

Comments

- Advertisement -