ڈزنی کی لائیو ایکشن فلم "سنو وائٹ” کو ریلیز کے بعد سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ فلم 1937 کی مشہور اینیمیٹڈ فلم "Snow White and the Seven Dwarfs” کا ریمیک ہے، جس میں کولمبیا نژاد امریکی اداکارہ ریچل زیگلر (Rachel Zegler) مرکزی کردار ادا کر رہی ہیں۔ تاہم، کئی وجوہات کی بنا پر یہ فلم تنازعات کی زد میں آ گئی ہے۔
تنقید کی بڑی وجوہات
مرکزی کردار کی کاسٹنگ
روایتی کہانی میں سنو وائٹ کو "جلد برف کی طرح سفید” کے طور پر بیان کیا گیا ہے، لیکن ریچل زیگلر کی کاسٹنگ پر بعض لوگوں نے اعتراض کیا کہ وہ اس روایتی تصور سے میل نہیں کھاتیں۔ بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ ڈزنی نے سیاسی درستگی (Political Correctness) کے باعث روایتی سنو وائٹ سے مختلف اداکارہ کو چنا ہے۔ تاہم، زیگلر کے حامیوں کا مؤقف ہے کہ کردار کی اصل پہچان اس کی خوبصورتی، معصومیت اور بہادری ہے، نہ کہ صرف جلد کا رنگ۔
سات بونوں کا کردار تبدیل کرنا
اصل کہانی میں سنو وائٹ کے سات بونے (Seven Dwarfs) ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں، لیکن اطلاعات کے مطابق ڈزنی نے ان کرداروں کو جدید انداز میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کچھ رپورٹس کے مطابق، فلم میں روایتی بونوں کی جگہ متنوع پس منظر کے عام افراد ہوں گے۔ اس تبدیلی کو بعض لوگوں نے روایتی کہانی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ قرار دیا، جب کہ دیگر افراد کا خیال ہے کہ یہ قدم معذور افراد کی بہتر نمائندگی کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
ریچل زیگلر کے متنازع بیانات
ریچل زیگلر کی کچھ پرانی ویڈیوز اور انٹرویوز وائرل ہو چکے ہیں، جن میں وہ 1937 کی سنو وائٹ فلم پر تنقید کرتی نظر آتی ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ "یہ کہانی پرانی ہو چکی ہے اور شہزادے کے رومانس پر مرکوز نہیں ہونی چاہیے”۔ ان بیانات کے بعد بہت سے روایتی مداح ناراض ہو گئے اور انہوں نے زیگلر پر الزام لگایا کہ وہ اصل کہانی کا احترام نہیں کرتیں۔
حمایت میں دلائل
جہاں اس فلم کو شدید تنقید کا سامنا ہے، وہیں کئی لوگ اسے مثبت پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
✔ تنوع اور شمولیت: حامیوں کا کہنا ہے کہ فلمی صنعت کو مزید جامع بنانے کے لیے نسلی اور ثقافتی تنوع ضروری ہے۔ زیگلر کی کاسٹنگ کو "تمام رنگ و نسل کے لوگوں کے لیے مواقع فراہم کرنے کی کوشش” قرار دیا جا رہا ہے۔
✔ جدید دور کے مطابق تبدیلیاں: فلمی دنیا میں یہ بحث عام ہے کہ کلاسیکی کہانیوں کو جدید دور کے مطابق ڈھالنا ضروری ہے۔ کچھ ناقدین کا خیال ہے کہ "شہزادے کا بوسہ” جیسی روایات پر نظر ثانی ہونی چاہیے، کیونکہ آج کے دور میں ایسی کہانیاں کم قابل قبول سمجھی جاتی ہیں۔
✔ ڈزنی کا دفاع: ڈزنی کے مطابق، انہوں نے زیگلر کو ان کی اداکاری اور گلوکاری کی مہارت کی بنیاد پر منتخب کیا ہے، نہ کہ صرف ان کی نسل یا رنگ کی بنا پر۔
View this post on Instagram