اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کو لگام ڈالنے کی ایک بار پھر تیاریاں شروع ہو گئی ہیں، وزارت آئی ٹی نے وفاقی حکومت کو ای سیفٹی ایجنسی قائم کرنے کی سفارش کر دی۔
ذرائع وزارت آئی ٹی کے مطابق پیکا ایکٹ 2016 کو وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے ناکافی قرار دے دیا، وزارت کا کہنا ہے کہ سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے وسیع البنیاد لیگل فریم ورک درکار ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت آئی ٹی نے وفاقی حکومت کو ای سیفٹی ایجنسی قائم کرنے کی سفارش کر دی ہے، یہ ایجنسی ایف آئی اے کی طرز پر کارروائی کرنے کی مجاز ہوگی، وزارت اس سلسلے میں قانون کا ڈرافٹ تیار کرے گی، بل کی تیاری میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت بھی کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ای سیفٹی کے تحت قائم ایجنسی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کر سکے گی، اور تمام ویب سائٹس کی مانیٹرنگ کی جا سکے گی، سوشل میڈیا رولز کو بھی ای سیفٹی قانون کا حصہ بنایا جائے گا، اس کے تحت ٹی وی چینلز اور اخبارات کی ویب سائٹس کی بھی نگرانی ہوگی۔
ذرائع کے مطابق آرٹیکل 19 کے تحت آزاد اظہار رائے کا توازن قائم کیا جائے گا، آن لائن ہراسگی، سائبر اشتعال انگیزی، دھمکیوں کا تدارک اور تضحیک کا سد باب ہو سکے گا، فوٹو شاپ، جنسی ہراسگی، انفرادی شخصیت کا پروپیگنڈا بھی قانون کی زد میں آئے گا، ای سیفٹی بل ڈیٹا کے تحفظ اور انفارمیشن سسٹم کا غیر قانونی استعمال روکنے کا کام کرے گا۔
وزارت آئی ٹی کا کہنا ہے کہ تمام قسم کی آن لائن سروسز، آن لائن خریداری پر صارفین کا تحفظ اس ای سیفٹی کے تحت ممکن ہو جائے گا، کمپنیوں کو دیے جانے والے کوائف، سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر صارفین کے ڈیٹا کو محفوظ بنایا جائے گا، آن لائن ہراسمنٹ، سائبر بلنگ، بلیک میلنگ جیسے گھناؤنے جرائم کو مؤثر طریقے سے روکا جا سکے گا۔