سولرپینل کی درآمد میں منی لانڈرنگ کے معاملے پر ایف بی آر کی رپورٹ تیار ہوگئی، 63 درآمد کنندگان نے اوور انوائسنگ کی۔
ایف بی آر کی رپورٹ میں 2017 اور 2022 کے درمیان سولرپینل درآمد میں 69.5 ارب کی اوورانوائسنگ کا انکشاف ہوا ہے، اوور انوائسنگ 63 درآمدکنندگان کی جانب سے کی گئی، دو درآمدی کمپنیوں برائٹ اسٹار اور مون لائٹ ٹریڈرز کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں کمپنیوں نے مجموعی طور پر 72 ارب 83 کروڑ پاکستان سے باہر منتقل کیے، کمپنیوں نے 72.83 ارب کے سولر پینل درآمد کرکے 45.61 ارب میں بیچے۔
کاغذی طور پر دونوں کمپنیوں کے دفاتر پشاور میں ایک ہی عمارت میں قائم تھے، موقع پر ٹیم گئی تو دونوں کمپنیوں کے دفاتر کبھی وہاں موجود ہی نہیں تھے،
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مون لائٹ ٹریڈرز کمپنی کا ایڈریس بھی جعلی تھا، برائٹ اسٹار کمپنی کے ایڈریس پر کمپنی مالک کی والدہ رہائش پذیر ہیں، برائٹ اسٹار کمپنی مالک کے والد کے مطابق انکا بیٹا 10 سال سے چین میں ہے۔
انکم ٹیکس ریکارڈ کے مطابق دونوں کمپنیاں جعلی تھیں، کمپنیوں نے 20.4 ارب باہر منتقل کیے لیکن ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروائے۔
ایف بی آر کی رپورٹ میں کہا گیا کہ برائٹ اسٹار کمپنی نے 14 ارب کیش غیرقانونی طور پر بینک میں جمع کروایا، بینک نے بڑی رقم نقد جمع کروانے یا منتقل کرنے پر کوئی کارروائی نہیں کی۔
رپورٹ کے مطابق سولر پینل چین سے درآمد کیے گئے، رقم سنگاپور اور یو اے ای بھجوائی گئی، برائٹ اسٹار کمپنی کے ڈائریکٹر کو اسپیشل جج کسٹمز کراچی نے ایف بی آر کو بلائے بغیر ضمانت دی، مون لائٹ ٹریڈرز کا ڈائریکٹر مفرور جبکہ مزید 5 کمپنیوں کیخلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔