بدھ, مارچ 26, 2025
اشتہار

پاکستان آئی پی پیز کے چُنگل سے کیسے نکل سکتا ہے؟ ماہر توانائی نے بتادیا

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان میں بجلی کی پیداوار اور اس کی قیمتوں کے حوالے سے ملکی خزانے پر آئی پی پیز ایک بہت بڑا بوجھ ہیں، ان کے کیپسٹی چارجز نے اب تک بہت نقصان پہنچایا ہے۔

کیا حکومت ان انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) سے نجات حاصل نہیں کرسکتی؟ اور اگر کرسکتی ہے تو اس کا کیا طریقہ کار ہوگا؟

اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں انرجی ایکسپرٹ ڈاکٹر خالد ولید نے مذکورہ صورتحال نے نمٹنے کیلیے کچھ گزارشات پیش کیں۔

انہوں نے بتایا کہ آئی پی پیز سے معاہدے اس وقت کیے گئے تھے جب ملک میں لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ بہت گھمبیر ہوچکا تھا، لیکن ان معاہدوں میں طویل مدتی منصوبہ بندی نہیں کی گئی جس کا خمیازہ بھگتنا پڑرہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کیلیے سن سیٹ اور سن رائز پالیسی ہونا چاہیے تھی، یعنی نیٹ میٹرنگ پالیسی اور سولر سسٹم کو فروغ دیں اور توانائی کی بچت کیلیے ’ڈک کرو‘کے تحت اقدامات کریں۔

سن سیٹ سے متعلق ڈاکٹر خالد ولید نے بتایا کہ اس کیلیے جی سیون ممالک اور ایشیائی ترقیاتی بینک مالی مدد فراہم کرتے ہیں، اس میں ہوتا یہ ہے کہ وہ آپ کو قرضہ فراہم کرتے جس سے آپ کوئی فوسل فیول بیس پاور پلانٹ خرید لیتے ہیں اور پھر بعد میں ’ارلی ریٹائرمنٹ‘ کے اسے کرینبل انرجی پاور پلانٹ میں تبدیل کردیتے ہیں۔ ساؤتھ افریقہ اور انڈونیشیا نے اسی مد میں ان سے کئی بلین ڈالرز لے رکھے ہیں،

ونڈ پاور پلانٹس سے متعلق انہوں نے بتایا کہ اس کا سرچارج بھی صارفین کو برداشت کرنا پڑتا ہے جس کا حل یہ ہے کہ ان ونڈ پاور پلانٹس کے ساتھ ایک اسپیشل اکنامک زون بنائیں جس سے حاصل ہونے والی گرین ہائیڈروجن کو ایکسپورٹ کرکے زر مبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر خالد ولید کا مزید کہنا تھا کہ جب آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کیے گئے تھے اس وقت کیپسٹی چارچز 3روپے تھے جو اب بڑھ کر 12 سے 14 روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ کیونکہ ڈالر ریٹ 90 سے 300روپے تک چلاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ملکی معیشت ٹھیک ہوگی تو توانائی کا بحران بھی کم ہوجائے گا۔

بجلی کی قیمت میں کمی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محدود مدت میں حکومت چاہے تو ٹیکسز ختم کرکے بجلی کی قیمت 10 سے 12 روپے کم کرسکتی ہے لیکن بہتر ہوگا کہ مارکیٹ میکانزم کے تحت کام کیا جائے تو اس کیلیے ڈسٹری بیوشن سائٹ کو ٹھیک کرنا ہوگا، مقابلہ بازی کے رجحان کو فروغ دینا ہوگا اور بجلی کی پیداوار کیلیے جدید پاور پلانٹس لگانا ہوں گے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں