موغادیشو : صومالیہ میں ایک خوفناک بم دھماکے میں گیارہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے، دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی کروپ نے نہیں لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں ایک کار بم دھماکے میں کم از کم 11 افراد ہلاک اور 16 زخمی ہوگئے ہیں۔
امدادی ٹیموں نے لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال متقل کیا، دھماکہ اتنا شدید تھا کہ آس پاس کی عمارتیں لرز اٹھیں، دھماکہ وبیری کے علاقے میں ایک بازار میں اس وقت کیا گیا جب صدر حسن شیخ محمد قریب ہی واقع ایک یونیورسٹی کا دورہ کر رہے تھے۔
اطلاعات کے مطابق تاحال کسی فرد یا گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم ماضی میں شدت پسند تنظیم الشباب اس قسم کی کارروائیوں میں ملوث رہی ہے۔
ایک عینی شاہد عبداللہ عثمان نے میڈیا کو بتایا کہ ‘افراتفری کی صورت حال تھی اور کئی لاشیں سڑک پر پڑی ہوئی تھیں۔ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ افریقن یونین فورس کے تقریبا 22000 امن مشن کے اہلکار صومالیہ میں تعینات ہیں۔ صومالیہ میں سخت گیر شرعی نظام نافذ کرنے کی خواہش مند الشباب اس اہلکاروں کی ملک میں تعیناتی کی مخالفت کرتی ہے۔
صومالیہ کے جنوبی اور وسطی علاقوں سے الشباب کے گڑھ کے خاتمے کے باوجود اس شدت پسند تنظیم کی جانب سے صومالی حکومت اور غیرملکی افواج کے خلاف حملے کیے جاتے ہیں۔