تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

بیٹے کو بلی کے پنجرے میں قید رکھنے، گرم پانی سے مارنے والے والدین کو بڑی سزا مل گئی

سنگاپور: اپنے 5 سالہ بیٹے کو بلی کے پنجرے میں قید رکھنے اور گرم پانی ڈال کر جان سے مارنے والے ماں باپ کو طویل قید اور کوڑوں کی سزا مل گئی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سنگاپور میں والدین نے اپنے ہی پانچ سالہ بچے کو بلی کے پنجرے میں قید رکھا، اور اس پر گرم پانی ڈال کر اسے جان سے مار دیا، جس پر عدالت نے دونوں کو 27 سال قید کی سزا سنا دی، جب کہ باپ کو اضافی طور پر 24 کوڑوں کی سزا بھی دی گئی۔

28 سالہ رضوان عبد الرحمان اور اس کی 28 سالہ بیوی ازلین اروجونا نے کئی مرتبہ اپنے بچے کو گرم پانی سے جلایا، وکلا نے عدالت میں کہا کہ والدین نے ٹویا پایوہ میں اپنے ایک بیڈروم کے اپارٹمنٹ میں اپنے بچے کو 15 اور 22 اکتوبر 2016 کے درمیان چار مرتبہ گرم پانی سے جلایا، ایک موقع پر بچے نے چلا کر کہا کہ کیا تم لوگ پاگل ہو گئے ہو؟ جس پر انھوں نے اسے اور بھی جلایا۔

بچے کے والدین جنھوں نے اپنے ہی بیٹے کو پنجرے میں بند رکھا اور گرم پانی ڈال کر مار دیا

سنگاپور ہائی کورٹ نے بچے کے باپ رضوان کو 24 کوڑوں کی اضافی سزا بھی سنائی، جج کا کہنا تھا کہ بیٹے کے قتل کے جرم میں عورت بھی برابر کی شریک ہے اس لیے کوڑوں کے بدلے اسے ایک سال اضافی قید کی سزا سنائی جاتی ہے، وکلا نے عدالت کو بتایا کہ یہ بچوں پر تشدد کا بدترین کیس ہے۔

عدالت میں یہ کیس 12 نومبر کو شروع ہوا تھا، جب کہ بچے کا انتقال 22 اکتوبر 2016 کو ہوا تھا، اس وقت اس کا جسم 198 فارن ہائیٹ (92 ڈگری سیلسئس) گرم پانی سے جلایا گیا تھا، جس سے اس کا جسم 75 فی صد جھلس گیا تھا، وکلا نے کہا کہ اپنی موت کے دن بچہ مبینہ طور پر بلی کے پنجرے میں قید کیا گیا تھا۔

عدالت میں بتایا گیا کہ بچے کی ماں اسے نہلانا چاہ رہی تھی لیکن بچے نے انکار کر دیا، ماں نے بچے کے باپ کو بلایا تو اس نے کھولتا ہوا پانی اس کے سر اور پیٹھ پر ڈال دیا، بچہ آگے کی طرف گرا اور بے حس و حرکت ہو گیا، والدین نے فوری طور پر طبی امداد کی بجائے اسے 6 گھنٹے کے بعد اسے اسپتال پہنچایا۔

جب عدالت میں کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو پہلے دن بتایا گیا کہ پانچ سالہ بچے کو پنجرے میں قید رکھا گیا تھا اور اسے کئی ماہ سے گرم چمچوں اور چمٹیوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا، طبی رپورٹ میں بچے کی موت کی وجہ گرم پانی سے جلایا جانا بتایا گیا، بچے کے زخموں کی تصاویر بھی عدالت میں ایک اسکرین پر دکھائی گئیں۔

پیتھالوجسٹ کی رپورٹ کے مطابق بچے کی ناک کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی، بازؤں، کھوپڑی اور ہونٹوں پر زخم کے نشان تھے، مسوڑھے پھٹے ہوئے تھے، اسپتال میں اسے لایا گیا تو اگلے ہی دن اس کا انتقال ہو گیا۔

معلوم ہوا کہ 2011 میں جب بچہ پیدا ہوا تو اسے ایک رضاعی خاندان کے حوالے کیا تھا تاہم 2015 میں اسے اپنے والدین کو لوٹا دیا گیا، بچے کے والدین بے روزگار ہیں اور ان کے دیگر بچے بھی ہیں، انھوں نے کئی مواقع پر بیٹے پر تشدد کیا، گرم چمچے سے اس کی ہتھیلی بھی جلائی گئی۔

Comments

- Advertisement -