تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

بااثر افراد کا ڈی ایس پی کے بیٹے پر مبینہ تشدد، ساحل تھانے کا مقدمہ درج کرنے سے انکار

کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں ایک مرتبہ پھر با اثرا افراد نے پولیس کی رٹ کو چیلنج کر دیا ہے، اور حاضر سروس ڈی ایس پی کمبوہ خان کے بیٹے کو پولیس موبائل سے مماثلت رکھنے والی گاڑی میں موجود 5 مسلح افراد نے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا۔

تفصیلات کے مطابق ڈیفنس میں پولیس ایک مرتبہ پھر وڈیرانہ نظام کے آگے بے بس نظر آتی ہے، بظاہر ریاست کے اندر ریاست قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، پہلے ساحل تھانے میں تعینات اہلکار کی ٹانگیں اور ہاتھ توڑ دیے گئے اس کا مقدمہ درج نہیں ہو رہا تھا، اب حاضر سروس ڈی ایس پی کمبوہ خان کے بیٹے عمیر مری پر مبینہ تشدد کیا گیا ہے، جس پر مقدمہ تو دور کی بات ایس ایچ او ساحل نے درخواست وصول کرنے سے بھی مبینہ طور پر انکار کر دیا ہے۔

عمیر مری کی درخواست کے مطابق 29 دسمبر کو خیابان شجاعت پر 2 گاڑیوں میں نامعلوم افراد نے انھیں روکا، ایک بغیر نمبر پلیٹ پولیس موبائل جیسی گاڑی پر پولیس لائٹیں لگی تھیں، جدید ہتھیاروں سے لیس 5 افراد اترے اور ان پر اسلحہ تان لیا۔ عمیر مری کے مطابق ہتھیاروں کے چیمبر کھینچے اور گولی چلانے کی دھمکیاں دی گئیں، درخواست گزار کے مطابق چند سال پہلے بھی انہی افراد نے ان سے جھگڑا کیا تھا۔

ڈی ایس پی کمبوہ خان نے رابطے پر بتایا ’’میرے بیٹے کو مسلح ملزمان نے مارا پیٹا اور دھمکیاں دیں، ڈی ایس پی ہونے کے باوجود تھانے درخواست لے کر گیا تو ایس ایچ او ساحل نے وصول نہیں کی، کئی مرتبہ تھانے کے چکر لگا چکا ہوں۔‘‘ ڈی ایس پی کے مطابق ملزمان ڈیفنس میں پولیس موبائل سے مماثلت والی گاڑیاں چلا رہے ہیں، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پرائیویٹ فورس کیا کر رہی ہے، جب کہ وزیر داخلہ سندھ حارث نواز کی جانب سے سادہ لباس میں افراد کے اسلحہ لہرانے پر پابندی عائد ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق بظاہر یہ واقعہ روڈ ریج کا نظر آتا ہے، لیکن وزیر داخلہ اور اعلیٰ پولیس حکام کے احکامات کے بعد پرائیویٹ کپڑوں میں جدید ہتھیاروں سے لیس سیکیورٹی خود سیکیورٹی پر سوالیہ نشان ہے، پولیس کے ہوتے ہوئے ڈیفنس میں با اثر افراد کا گشت لمحہ فکریہ ہے۔

واضح رہے کہ ایس ایچ او ساحل تھانہ، ایس پی کلفٹن، اور ڈی آئی جی ساؤتھ نے واقعے پر مؤقف دینے سے گریز کیا ہے۔

Comments

- Advertisement -