بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوںسے لڑتا ہے، یہ گانا آج پاکستان کے ہر علاقے میں بچے بچے کی زبان پر ہے، کون ہے جس نے یہ گانا نہ سنا ہو، اور اس کے دل میں نیا ولولہ، نیا جذبہ نہ بیدار ہوا ہو، اور یہ گانا سانحہ اے پی ایس کی بھی یاددگار ہے، جس نے بلاشبہ دشمن کو بھی بتا دیا کہ پاکستان قوم پر حملے کا کیا نتیجہ نکلا کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج سانحہ اے پی ایس سے قبل اور بعد کے پاکستان میں واضح فرق موجود ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ یہ تاریخی گانا گانے والا بچہ آخر کون ہے؟ کس کا بچہ ہے، اور اب کیسا دکھتا ہے؟ بہت سے لوگ اس بچے کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں جو اس گانے کے ساتھ ساتھ خود بھی شہرت کی بلندیوں تک جا پہنچا۔
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ بچہ اور کوئی نہیں بلکہ لاہور سے تعلق رکھنے والے راک، پاپ اور صوفی سنگر اور کمپوزر ساحر علی بگا کے بیٹے اذان علی بگا ہیں۔
اے آر وائی نیوز کی 6 ستمبر کی خصوصی ٹرانسمیشن جو واہگہ بارڈر پر ہوئی، میں اذان علی نے پاکستانی قوم کے دلوں کو گرمانے والے گانے کے حوالے سے گفتگو کی، جب اذان سے پوچھا گیا کہ اس تاریخی گانے کی شروعات کیسے ہوئی، تو انھوں نے جو تفصیل بتائی وہ یقیناً قارئین کے لیے بھی حیران کن ہوگی۔
اذان نے بتایا کہ سانحہ اے پی ایس کے کوئی دو ہفتوں بعد کی بات ہے، بہت سارے بچے اسٹوڈیو میں موجود تھے، بڑا دشمن بنا پھرتا ہے کے لیے بچوں کے آڈیشن لیے جا رہے تھے، ایک ایک کر کے بچے ریجیکٹ ہوتے جا رہے تھے، کیوں کہ پانچویں چھٹے بچے کے بعد میں نے بیچ بیچ میں مداخلت شروع کر دی، میں بچوں کو ہدایت دینے لگا کہ ایسے نہیں ایسے گاؤ، اس پر بابا (والد ساحر بگا) نے کہا کہ تم چپ رہو کیا بیچ میں بول رہے ہو، چپ رہو تم۔
یہ تاریخی گانا گانے کے وقت محض 9 سال کی عمر کے اذان نے بتایا کہ جب بچے ری جیکٹ ہو رہے تھے تو چوں کہ ایک جذبہ موجود تھا سب میں، تو میں نے کہا کہ بابا میں کوشش کرتا ہوں، گانا لکھنے والے میجر عمران رضا نے بھی بابا سے کہا اذان کو ٹرائی کرنے دو۔
پاکستان کے معروف سنگر ساحر علی بگا نے اس تجربے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے یہ گانا گانے کے لیے بہت سارے بچے بلائے ہوئے تھے، دراصل میں نے پاکستان کے بڑے بڑے سنگرز کو اس کے لیے کہا لیکن انھوں نے انکار کیا، یہ ایک طرح سے اچھا ہی ہوا کیوں کہ گانا کسی بچے کی آواز ہی میں ہونا چاہیے تھا، اور میں نے پھر چرچ سے اور اسکولوں میں سانگز گانے والے بچوں کو بلایا، بچے اگرچہ اچھا گا رہے تھے لیکن مجھے جس طرح کا گانا چاہیے تھا ویسا کوئی کلک نہیں کر پا رہا تھا، پھر بیچ میں اذان نے بولنا شروع کیا کہ ایسے نہیں ایسے گاؤ۔ میں نے کہا کہ بھئی مجھے دیکھنے دو۔
ساحر بگا نے بتایا کہ آخر میں جب اذان نے کہا میں ٹرائی کروں، اور عمران رضا نے بھی کہا، تو میں نے کہا ٹھیک ہے جاؤ، یہ مائیک پر گیا اور اس نے پہلے ہی ٹیک میں استھائی گا دی۔ میں یہ سن کر حیران رہ گیا، اور کہا کہ بھئی تم کب سے گانے لگے ہو۔ میرے لیے یہ سعادت کی بات ہے کہ اذان نے یہ نغمہ اتنی خوب صورتی سے گایا۔
اذان نے بتایا کہ جب میں یہ گانا گا رہا تھا تو بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ اتنی عزت اتنا پیار ملے گا مجھے، جب اسکول جاتا تھا تو بچے حیران ہو کر سوال پوچھتے تھے، اساتذہ سے بھی بہت پیار اور عزت ملی۔
ساحر علی بگا نے بتایا کہ جب ہم نے طے کر لیا کہ اب اذان ہی اس نغمے کو گائے گا تو ہم نے اسے پھر بتانا شروع کیا کہ اس گانے میں ہے کیا، اس کے بول کا کیا مطلب ہے، اور یہ کے کس طرح گانا ہے کیوں کہ یہ آواز بہت آگے تک جانی ہے۔ میں کہتا ہے کہ اذان کو اللہ ہی نے چنا تھا اس کام کے لیے کیوں کہ مجھے بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ کر سکے گا یا یہ کرے گا۔